خیبر پختونخوا میں بچوں کو آنتوں (پیٹ) کے کیڑوں سے محفوظ بنانے سے متعلق سپیشل سیکرٹری صحت، خالد پرویز کی زیر صدارت ملٹی سیکٹورل سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی، جبکہ ڈی وارمنگ پروگرام کے حوالے سے ایک تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں بچوں کو آنتوں کے کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے جاری ڈی وارمنگ پروگرام کے تحت سال 2019 سے اب تک تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ بچوں کو مفت، محفوظ اور مؤثر ادویات فراہم کی جا چکی ہیں۔ اسی سلسلے کی آئندہ مہم 8 دسمبر سے 12 دسمبر تک جاری رہے گی، جس کے دوران صوبہ بھر میں مزید تقریباً 80 لاکھ بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے دوا پلائی جائے گی۔ مزید بتایا گیا کہ اس مہم کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع میں 5 سے 14 سال کی عمر کے 80 لاکھ سے زائد بچوں کو آنتوں کے کیڑوں سے بچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس ہدف میں تمام سرکاری و نجی سکولوں، پرائمری و مڈل تعلیمی اداروں اور مدارس کے بچے شامل ہوں گے، تاکہ کوئی بھی بچہ اس حفاظتی مہم سے محروم نہ رہ جائے۔مہم کی کامیابی کے لیے ہر سال 35 ہزار سے زائد اساتذہ، محکمہ صحت کا طبی عملہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر معاون عملہ کے لوگ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اساتذہ کو خصوصی تربیت دے کر تعلیمی اداروں میں بچوں کو دوا پلانے اور آگاہی فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جبکہ محکمہ صحت کا عملہ تکنیکی نگرانی، ادویات کی فراہمی اور مانیٹرنگ کو یقینی بناتا ہے۔حکام نے بتایا کہ آنتوں کے کیڑے بچوں کی صحت، جسمانی نشوونما، غذائیت اور تعلیمی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جس کے تدارک کے لیے یہ مہم نہایت مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔ ڈی وارمنگ پروگرام کے نتیجے میں بچوں میں خون کی کمی (اینیمیا)، کمزوری اور دیگر بیماریوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔محکمہ صحت کے مطابق مہم کے دوران تمام حفاظتی اصولوں پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا اور بچوں کو عالمی معیار کے مطابق محفوظ اور مؤثر ادویات فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس میں والدین، اساتذہ، علماء کرام اور تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس قومی فلاحی مہم میں بھرپور تعاون کریں تاکہ صوبے کے بچے صحت مند اور محفوظ مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں۔
