خیبر پختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی برائے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کا اجلاس جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور کے رحمان بابا کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی ادریس خٹک نے کی، جبکہ اراکین اسمبلی مشتاق احمد غنی، انور خان، عبدالسلام آفریدی، اکرام غازی، ڈی آئی جی فرنٹیئر پولیس بمعہ متعلقہ عملہ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ، لا ڈیپارٹمنٹ اور صوبائی اسمبلی کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مالی سال 2018-19 کے دوران محکمہ داخلہ و قبائلی امور سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے ہر اعتراض پر الگ الگ غور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے وضاحتیں طلب کیں۔ حکام نے کمیٹی کے روبرو شواہد، ریکوریز اور آڈٹ نکات پر کی گئی کارروائیوں کی رپورٹس پیش کیں، جس پر کمیٹی نے معمولی نوعیت کے اعتراضات کو نمٹا دیا، چند اعتراضات پر فیصلے جاری کیے جبکہ بعض کو مزید جائزے کے لیے زیر التوا رکھا۔کمیٹی نے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کو ہدایت کی کہ آمد و خرچ کے پورے نظام کو فوری طور پر کمپیوٹرائزڈ کیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس کے نظام میں مزید شفافیت لائی جا سکے۔ اجلاس کے دوران افسران کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ورکنگ پیپرز کے ساتھ ڈی ایس سی اجلاس کی روداد لازمی منسلک کی جائیں۔ صوبائی اسمبلی کے سیکرٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مالی نظم و ضبط کی بہتری اور شفافیت کو فروغ دینے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، جن کے ذریعے محکموں کی مالی کارکردگی میں بہتری کے اہم اقدامات کیے جاتے ہیں
