صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرار داد نمبر 212 کے تناظر میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشنز 2011 کے مجوزہ خاتمے سے متعلق کمیٹی کا دوسرا اجلاس پشاور میں منعقد

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرار داد نمبر 212 کے تناظر میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشنز 2011 کے مجوزہ خاتمے سے متعلق کمیٹی کا دوسرا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی، ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل، آئی جی جیل خانہ جات عثمان محسود اور سیکرٹری قانون سمیت متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پرگزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی گئی اور قانون کے خاتمے کی صورت میں پیدا ہونے والے ممکنہ قانونی خلا کو پر کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ وزیر قانون آفتاب عالم نے شرکاء کو ہدایت کی کہ تمام معاملات کو عدالتی احکامات، قومی سلامتی اور شہری حقوق کے توازن کے ساتھ حل کیا جائے۔ اجلاس میں سیاسی و ذاتی انتقام کے تمام امکانات ختم کرنے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے مکمل تحفظ کے حکومتی عزم کا بھی برملا اعادہ کیا گیا۔ایک دوسرے اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997، مغربی پاکستان، پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 اور سی آر پی سی 1898 کی دفعہ 144 میں مجوزہ اصلاحات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کا مقصد ان قوانین کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور عوامی مفادات کے ساتھ شہری حقوق کے درمیان توازن قائم کرنا ہے، تاکہ انہیں سیاسی انتقام یا دباؤ کے غلط استعمال سے روکا جا سکے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے قوانین کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ قوانین کا بنیادی مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے، مگر اسے شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ قوانین کو مزید شفاف اور منصفانہ بنانا ہے، تاکہ سیاسی استحصال کے امکانات ختم ہوں اور عدل و انصاف کا غلبہ ہو۔

مزید پڑھیں