سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اورصوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن کی صدارت میں کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال مانسہرہ اور دیگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا

سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اورصوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن کی صدارت میں کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال مانسہرہ اور دیگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز شاہد یونس، ریجنل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ہزارہ ڈویژن، چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس کے پی، ڈائریکٹر آئی ایم یو کے پی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مانسہرہ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر گزشتہ اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لینے کے ساتھ شرکائ کو اب تک ہونے والی کارروائی اور پیش رفت سے آگاہ کیا گیا اور اہم مسائل کے ازالے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے ان مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کیے ہیں، نیز تمام خالی آسامیوں کو پُر کرنے کا عمل جاری ہے اور بہت جلد افرادی قوت کی کمی دور کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال ایک بڑا طبی مرکز ہے اور محکمہ صحت اس ہسپتال میں تمام ضروری سہولیات اور وسائل کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔وزیر صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ایمانداری سے فرائض انجام دینے اور ہسپتال کے نظام کی سخت نگرانی کی واضح ہدایات جاری کیں اور کہا کہ محکمہ صحت ادویات اور درکار فنڈز کی وافر فراہمی کر رہا ہے اس لئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مریض بازار سے ادویات خریدنے پر مجبور نہ ہوں بلکہ تمام تجویز کردہ ادویات ہسپتال میں ہی دستیاب ہوں۔محکمہ صحت ہسپتال کو ریڈیالوجی سروسز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھنے کے لیے مطلوبہ عملہ اور ڈاکٹرز فراہم کرے گا۔ صحت کارڈ پلس پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ پروگرام مکمل طور پر فعال ہے اور مریض اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیر صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ ایم آر آئی مشین کو فوری طور پر فعال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے ایم آر آئی مشین فراہم کر دی ہے اور عوامی مفاد میں اسے جلد از جلد قابل استعمال بنایا جائے۔وزیر صحت نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت ڈاکٹروں کی بڑی تعداد کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کر رہا ہے تاکہ طبی عملے کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر ضلع میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ محکمہ صحت کا فوکل پرسن ہوتا ہے اور وہ اپنے متعلقہ ہسپتال میں عملے کی کمی، مسائل اور دیگر امور سے بروقت آگاہ کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت صوبے کے ہر کونے تک صحت کی سہولیات پہنچانے اور مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔بعد ازاں صوبائی وزیر صحت نے ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کے ساتھ ایک مختصر ملاقات بھی کی جس میں بالائی اور زیریں چترال کے ہسپتالوں سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں بتایا گیا کہ بونی میں نرسنگ کالج کے قیام کے لیے فنڈز اور جگہ سے متعلق تمام مسائل حل کر لیے گئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ بالائی و زیریں چترال میں ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی قلت کے مسائل بھی جلد حل کر لیے جائیں گے۔ وزیر صحت نے ڈپٹی سپیکر کو ان کے حلقے کے ہسپتالوں کی بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

مزید پڑھیں