خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے 04 دسمبر کو ہونے والے نیشنل فنانس کمیشن کے حوالے موقف اختیار کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی مالی معاملات کی منصفانہ تقسیم خیبرپختونخوا حکومت کا روز اول سے مطالبہ رہا ہے۔ اس متوقع اجلاس میں خیبرپختونخوا کا مقدمہ پیش کریں گے۔ خیبرپختونخوا کی تمام جماعتیں صوبے کے حقوق کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے درمیان مالی معاملات آئین کے مطابق منصفانہ طور پرتقسیم نہیں ہو رہے۔ ضم اضلاع کے لیے فارمولے کے مطابق طے شدہ فنڈز بھی صوبے کو نہیں فراہم کئے جا رہے۔ طے شدہ فارمولا کے مطابق، 2018 سے لے کر اب تک خیبرپختونخوا کا وفاق کے ذمہ واجب الادا رقم 1500 ارب ہیں۔این ایف سی کے حوالے سے صوبائی حکومت کی اقدامات پر بات کرتے ہوئے مینا خان آفریدی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ہدایات پر جامعات کی سطح پر اگہی سیمینارز، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ خصوصی پروگرامز منعقد ہوئے تاکہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیا جائے۔ انہوں نے کہاُکہ این ایف سی ایوارڈ کو مزید بہتر بنانے کے لیے دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر مزید آپشنز بھی فورم کے سامنے رکھے جائیں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اے جی این فارمولا کے تحت نٹ ہائیڈل پاور منافع کے کئی سو ارب روپے بھی وفاق کے ذمہ ہمارے بقایا جات ہیں اس پر بھی بات ہوگی۔ ضم اضلاع کے بعد خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے نقصانات کے ازالے کی مد میں دئیے جانے والے فنڈز میں اضافے کا مطالبہ پیش کریں گے۔
