اسلام آباد میں منگل کے روز پاکستان پاپولیشن سمٹ 2025 کے ایک اہم مباحثے میں شرکت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے ضم اضلاع کے مکمل مالی ادغام کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر حکمرانی، خدمات کی فراہمی اور خطے میں پائیدار استحکام کے لئے یہ ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سابق فاٹا کا 2018 میں خیبرپختونخوا میں انضمام ایک تاریخی قدم تھا، لیکن مالی انضمام تاحال مکمل نہیں ہوا جس کے باعث ترقیاتی اور ان اضلاع کی آبادی کی فلاح و بہبود کے حوالے سے خلا موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں کی بہتر خدمت کے لئے ان کے مالی حقوق کی ضمانت ضروری ہے، اگرچہ صوبہ یہ ذمہ داریاں 2018 سے اپنے وسائل سے پوری کر رہا ہے مگر ناکافی ہے۔شفیع جان نے کہا کہ انضمام سے پہلے یہ اضلاع طویل عرصے تک نظرانداز، غیر منظم، اور بدامنی کا شکار رہے، جس کے اثرات آج بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے کئی بار بے گھر ہونا برداشت کیا۔ آج بھی کچھ خاندان کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور اپنی زندگی دوبارہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں انہیں خصوصی توجہ اور مستقل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ این ایف سی میں حصہ اور وفاقی وعدے انضمام کے بعد سے پورے نہیں کئے گئے۔مزید بات کرتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ صوبہ ایک سرحدی اور پہاڑی خطہ ہونے کی وجہ سے اس وقت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات جیسے بڑے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔دہشت گردی کے خطرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات صوبے کے محدود مالی وسائل پر مزید دباؤ ڈال رہے ہیں۔انہوں نے وفاقی حکومت اور تمام قومی اداروں پر زور دیا کہ وہ ضم اضلاع کی ضروریات کو ترجیح دیں اور مالی انضمام مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مناسب وسائل اور شفاف مالی تعاون فراہم کیا جائے تو یہ بدامنی کے شکار اور پسماندہ اضلاع بھی ترقی کر کے قومی دھارے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
