وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے قومی مالیاتی کمیشن اجلاس میں صوبے کا مقدمہ مؤثر اور مضبوط انداز میں پیش کیا، شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کی اور صوبے کا مقدمہ مؤثر، مدلل اور مضبوط انداز میں پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ کہ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں این ایف سی شیئرز اور وفاق کے ذمے پن بجلی منافع کے بقایا جات کا معاملہ بھی تفصیل سے اٹھایا۔ وزیراعلیٰ نے فنڈز کی کم تقسیم اور ’وار آن ٹیرر کے لیے ناکافی وسائل پر اپنے تحفظات واضح طور پر رکھے۔ وزیر اعلی نے گیارہویں این ایف سی اجلاس میں مالیاتی طور پر سابق فاٹا کو ضم کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ 1 فیصد سے 3 فیصد تک بڑھانے اور صوبے کے این ایف سی کے مجموعی شئیرز کو14.62سے19.62تک بڑھانے کا مطالبہ کیا،معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ صوبے کے حقوق کے لیے ہر فورم پر بھرپور انداز میں آواز اٹھائی جائے گی۔یہاں سے جاری ایک بیان میں شفیع جان نے کہا کہ وفاق نے سابق فاٹا کے انضمام کے وقت ہر سال 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، وفاق نے سات سال میں صرف 168 ارب روپے دئیے لیکن بدقسمتی سے ضم اضلاع کے لئے 700 ارب روپے میں وفاق کے ذمے ابھی تک 532 ارب روپے کے بقایاجات ہے، وفاق کی جانب سے طے شدہ فنڈز جاری نہ ہونے سے صوبے کو بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا، انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے نیٹ ہائیڈل و دیگر بقایا جات کی مد میں وفاق کے ذمے تقریباً 3500 ارب روپے واجبات ہیں لیکن وفاق صوبے کے بقایا جات ادا نہیں کر رہا،انہوں نے مزید کہا کہ انتظامی انضمام کے باوجود این ایف سی شیئر میں اضافہ نہیں کیا گیا جس سے قبائلی اضلاع کی ترقی کا عمل شدید متاثر ہوا ہے،شفیع جان نے کہا کہ وزیر اعلی نے ضم شدہ اضلاع کی آبادی اور رقبہ کو شامل کرکے صوبے کے شیئر کا ازسرنو تعین کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ اس وقت این ایف سی شیئر عملاً ساڑھے تین صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے جو آئین کی روح کے خلاف ہے، وفاق کی مالی تاخیر سے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں،معاون خصوصی نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں شیئرز کے معاملے پر صوبے میں حکومت اور اپوزیشن یکساں مؤقف رکھتی ہے۔ نوجوان وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے کو اس کے جائز مالی حقوق دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا وہ صوبہ ہے جس نے دہشت گردی، بدامنی اور قدرتی آفات کے سبب شدید معاشی دباؤ برداشت کیا مگر تمام چیلنجز کے باوجود صوبے نے ہمیشہ ملک کی مجموعی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،شفیع جان نے کہا کہ این ایف سی اجلاس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی شرکت اور صوبے کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کرنا ایک تاریخی موقع ہے،وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبے کی جامعات میں این ایف سی شیئرز اور صوبے کو درپیش مالی چیلنجز سے متعلق آگاہی سیمینارز بھی منعقد کیے گئے جن کا مقصد نوجوانوں کو صوبائی وسائل، این ایف سی شیئرز اور مالی مسائل کے بارے میں آگاہ کرنا تھا تاکہ معاشرے کا ہر طبقہ صوبے کے جائز مالی حقوق کے حصول کے عمل میں مؤثر کردار ادا کر سکے، انھوں نے امید ظاہر کی کہ وفاق صوبے کے بقایا جات اور دیگر جائز مالی حقوق کے مطالبات تسلیم کرینگے کیونکہ کیونکہ پاکستان کے وفاقی ڈھانچے میں صوبوں کے آئینی و مالی حقوق کا تحفظ قومی یک جہتی کی بنیاد ہے اسی مقصد کے لیے این ایف سی ایوارڈ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے

مزید پڑھیں