محکمہ صحت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے دور دراز اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سرگرمیوں کے لیے نئی گاڑیوں کی فراہمی

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے صوبے کے دور افتادہ اور مشکل رسائی والے اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات کو مضبوط بنانے کے لیے موبائل آؤٹ ریچ امیونائزیشن سرگرمیوں کے تحت فراہم کی جانے والی نئی گاڑیاں باضابطہ طور پرمتعلقہ حکام کے حوالے کیں۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور ڈائریکٹر ای پی آئی مہتاب بھی موجود تھے۔صوبے کے مجموعی طور پر 16 اضلاع کو معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات تک رسائی بہتر بنانے کے لیے یہ گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔ ان اضلاع میں جنوبی وزیرستان، مانسہرہ، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، اپر دیر، کرک، مہمند، اپر کوہستان، بونیر، تورغر، بٹگرام، شانگلہ، کوہاٹ، چترال اور ٹانک شامل ہیں۔ یہ گاڑیاں دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکے لگانے کے لئے استعمال کی جائیں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے گاوی (Gavi)، دی ویکسین الائنس، اور یونیسیف (UNICEF) کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان اداروں کے تعاون سے صوبے کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی فراہمی سے محکمہ صحت کی آؤٹ ریچ صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا اور جغرافیائی مشکلات کے باعث کسی بھی بچے کو حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم نہیں رہنے دیا جائے گا صوبائی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ محکمہ صحت صوبائی حکومت کے تعاون سے ایک جامع صحت پالیسی کو حتمی شکل دے رہا ہے، جس کا مقصد صحت کے شعبے میں مضبوط اصلاحات اور مثبت و پائیدار تبدیلیاں متعارف کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات محکمہ صحت کو مضبوط بنائیں گی اور صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی کو یقینی بنائیں گی تاکہ ہر شہری کو بلا امتیاز معیاری علاج میسر ہو۔میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ محکمہ صحت موجودہ اور آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔ انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے اور محدود صحت کے مراکز کے باعث ہسپتالوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت نئے ہسپتالوں کے قیام اور موجودہ سہولیات میں توسیع کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم کیا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی نئی آسامیوں کے قیام پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ صحت کے اداروں کو مطلوبہ انسانی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آلات، عملے، ادویات کی کمی اور انسانی وسائل سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے اور جلد ان میں بہتری لائی آئے گی۔صوبائی وزیرِ صحت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت مسلسل اصلاحات اور مؤثر سروسز کے ذریعے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے۔

مزید پڑھیں