خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی کی صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی کی صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی میاں شرافت علی، محمد نثار، اکرام اللہ، فضل الٰہی، شیر علی آفریدی، مخدوم زادہ آفتاب حیدر سمیت محکمہ زراعت اور محکمہ بلدیات کے سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع پشاور اور مردان میں زرعی زمین پر قائم غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھرپور کارروائی کی گئی ہے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پشاور میں 27 ہاؤسنگ سوسائٹیز قانون کے مطابق منظور شدہ ہیں جبکہ 116 ہاؤسنگ سوسائٹیز غیر قانونی قرار دی گئی ہیں، جب کہ 14 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کیسز زیر التوا ہیں.اسی طرح ضلع مردان میں 25 ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی جبکہ 62 کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، جب کہ پانچ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کیسز زیر التوا ہیں۔ جبکہ کوہاٹ اور چارسدہ میں قائم ہاؤسنگ سوسائٹیز کا بھی جائزہ لیا گیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی عبدالسلام آفریدی نے کہا کہ زرعی زمین پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کو ہر صورت روکنا ہوگا تاکہ قابلِ کاشت اراضی کو محفوظ بنا کر صوبے کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں قابلِ کاشت زرعی زمین کا کل رقبہ 21 لاکھ ہیکٹرز تھا، جبکہ 2025 تک اس رقبے میں چار لاکھ ہیکٹرز کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز صوبے کو شدید مالی اور زرعی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اگر بروقت ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے ایک سب کمیٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا، جس کے چیئرمین رکن صوبائی اسمبلی محمد نثار ہوں گے، جبکہ دیگر ممبران میں فضل الٰہی، میاں شرافت علی، شیر علی آفریدی, مخدوم آفتاب اور محکمہ زراعت کے الطاف شاہ،ڈاکٹر نوید شامل ہوں گے۔ سب کمیٹی گزشتہ پانچ سالوں کے دوران زرعی مشینری کی خریداری اور تقسیم کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں