خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ بلدیات کے امور، ملازمین کی پوسٹنگ و ٹرانسفر پالیسی اور مجموعی کارکردگی کو مزید مؤثر بنانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری بلدیات ظفرالاسلام، ڈائریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلدیاتی ملازمین کے لیے جاب ڈسکرپشن اور کارکردگی کے پیمانے (Performance Indicators ) تیاری کے آخری مراحل میں ہیں، جن کا مقصد صوبے میں پہلی مرتبہ ایک واضح، شفاف اور قابلِ احتساب نظام متعارف کرانا ہے۔ وزیر بلدیات نے ہدایت کی کہ ریٹائرمنٹ کے قریب ملازمین کو آخری چھ ماہ کے دوران ٹرانسفر نہ کیا جائے تاکہ انتظامی امور میں غیر ضروری خلل سے بچا جا سکے۔ اجلاس میں سفارش کی گئی کہ پلیسمنٹ کمیٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے بعض تبادلے کیے جاتے ہیں جس پر ایسے معاملات میں ملوث افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بلدیاتی ملازمین کی کارکردگی کو ان کی تعیناتی کے دوران متعلقہ اداروں کے ذرائع آمدن میں اضافے سے منسلک کیا جائے گا تاکہ نتائج پر مبنی کارکردگی کو فروغ دیا جا سکے۔مینا خان آفریدی نے واضح کیا کہ اب کسی ملازم کو فائلوں یا کاغذات پر تاخیری حربے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور کام میں سستی یا غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ عوام پر نہ کوئی نیا بلدیاتی ٹیکس لگایا جائے گا اور نہ ہی موجودہ ٹیکسوں میں اضافہ کیا جائے گا، البتہ بلدیاتی افسران کو ہدایت کی گئی کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر آمدن میں اضافہ یقینی بنایا جائے۔وزیر بلدیات نے کہا کہ صوبے میں پہلی مرتبہ بلدیاتی ملازمین کے لیے جاب ڈسکرپشن اور کارکردگی کے واضح اشاریے متعارف کرائے جا رہے ہیں اور سیکرٹری سے لے کر چوکیدار تک ہر سطح پر احتساب کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے ریجنل میونسپل افسران کی کارکردگی کو محض خانہ پری تک محدود قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے واضح ذمہ داریاں سونپی جائیں اور عملی نتائج حاصل کیے جائیں۔اجلاس کے اختتام پر وزیر بلدیات نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ محکمہ بلدیات میں اصلاحات، شفافیت اور مؤثر کارکردگی کے ذریعے عوام کو بہتر بلدیاتی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
