خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے ماحولیات، زراعت، لائیو سٹاک و خوراک آصف رفیق نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت محکمہ ماحولیات کو فعال بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اس کی تشکیل نو کر رہی ہے جبکہ اگلے مرحلے میں عنقریب ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے مافیا پر ہاتھ ڈالا جائے گا اور قانون شکن عناصر کو بلاامتیاز کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اس کا انکشاف انہوں نے پختونخوا ریڈیو کے پروگرام پختونخوا آن لائن میں میزبان ڈاکٹر اباسین یوسفزئی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ پختونخوا ریڈیو کے سٹیشن ڈائریکٹر غلام حسین غازی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات و جنگلات کی فورس بھی دراصل شہداء کی فورس ہے جسے مزید منظم کیا جا رہا ہے جبکہ عنقریب وزیراعلی سے ملاقات میں اس فورس کیلئے شہداء پیکیج کی سفارش بھی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے نگران دور حکومت میں ہم ماحولیات سمیت تمام محکموں کی واضح سمتوں کا تعین بھی کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات کی بقاء قومی جذبے سے شجر کاری میں مضمر ہے جبکہ صوبائی حکومت نے جنگلات میں کاربن کریڈٹ کے ذریعے قومی خزانے اور عوام کی آمدن میں اضافے کیلئے متعدد یورپی اور خلیجی ممالک سے رجوع کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف رفیق کا مزید کہنا تھا کہ بلیٹن ٹری منصوبے جاری رکھے جائیں گے۔ ایک دوسرے سوال پر صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ پشاور چڑیا گھر کو سیاحوں کیلئے پرکشش بنانے کی غرض سے جنگلی حیات کا عجائب گھر قائم کیا جا رہا ہے جبکہ سوات اور دیگر ٹھنڈے و سیاحتی مقامات پر بھی چڑیا گھر قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔انہوں نے نان ٹمبر فارسٹ پروڈکٹس سے متعلق سوال پر مزید واضح کیا کہ اس شعبے کے تحت جنگلات والے علاقوں میں آمدن کے ذرائع بڑھائے جائیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبے میں پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا اور کوئی بھی جاری منصوبے بند کرنے یا روکنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔