خیبر پختونخوا میں مختلف پھلوں،سبزیوں اورزرعی اجناس کو عالمی معیارات و تجربات کے مطابق بطور اشیائے خوراک دیرپا محفوظ بنانے سمیت انہیں ایک منافع بخش و کاروباری شعبے کے طور پر ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے محکمہ صنعت وحرفت و فنی تعلیم کے متعلقہ حکام کو عملی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ صوبے میں روایتی سرمایہ کاری کے پر کشش شعبوں کیساتھ ان شعبوں کو بھی توجہ کا مرکز بنایا جا سکے اور صوبے کی معاشی ترقی کیلئے انہیں زیادہ منافع بخش بنایا جاسکے۔اس حوالے سے صوبے کے نوجوانوں اور متعلقہ شعبوں سے وابسطہ افراد کو یہاں پر پیدا ہونے والے پھلوں،اگنے والی سبزیوں اور بعض زرعی میوہ جات کو منڈی کی ضرورت کے مطابق بنانے،ان کو دیرپا محفوظ رکھنے کیلئے تربیت فراہم کرنے کا بھی پلان بنایا گیا ہے جسکے نتیجے میں فنی و پیشہ ورانہ تربیت کے اداروں کو استعمال میں لاتے ہوئے معیاری تربیت کی فراہمی کا اہتمام کیا جائے گا۔اس سلسلے میں مذکورہ شعبوں میں نجی تربیتی و کاروباری ادارے الفاضل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لاہور کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جو اپنے اعلی معیار کے مرتب کردہ کرسز ان فنی تربیتی اداروں میں علم وآگاہی کیلئے فراہم کریں گے۔ اس حوالے سے محکمہ صنعت وحرفت اور فنی تعلیم کے کمیٹی روم پشاور میں نگران وزیر ڈاکٹر عامر عبد اللہ کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری صنعت وحرفت و فنی تعلیم سید ذولفقار علی شاہ کے علاوہ محکمہ کے تمام ذیلی شعبوں کے حکام اور زرعی کاروباری و تربیتی ادارے کے سربراہ سلیم ابن فاضل نے شرکت کی۔ تربیتی ادارے کے سربراہ نے اس موقع پراجلاس کے شرکاء کو صوبے میں کاروباری و معاشی اعتبار سے پھلوں،سبزیوں،میوہ جات اور مختلف زرعی پیداواری اجناس کو زیادہ فائدہ مند اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق بنانے کیلئے ان کے معیار کی بہتری کے حوالے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا جبکہ اس حوالے سے باہر دنیا میں ان شعبوں سے اٹھائے جانے والے فوائد اور انکے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے ہونے والے اقدامات و تجربات پر بھی روشنی ڈالی۔اس موقع پر صوبے میں پائے جانے والے ان وسائل کو زیادہ کارآمد بنانے پر زور دیا گیا اورمحکمہ کے متعلقہ شعبوں اور نجی تربیتی ادارے کے مابین اشتراکی کوششوں کے سلسلے میں مفاہمتی یاداشتوں پر اتفاق بھی کیا گیا جس کے نتیجے میں مذکورہ ادارہ فنی تعلیم کے اداروں میں خواہشمند نوجوانوں کو معیاری تربیت فراہم کرنے میں مدد فراہم کرے گا اور انکے تجربات سے استفادہ حاصل کرکے ان شعبوں کو آگے لے جانے کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔اس موقع پر نگران وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں مفید اور منافع بخش سرمایہ کاری کیلئے ہر شعبے میں نمایاں امکانات موجود ہیں تاہم ہر شعبے سے فایدہ اٹھانے کیلئے لوگوں کو تربیت و آگاہی کی ضرورت ہے۔انھوں نے اس ضمن میں صرف ضم ضلع اورکزئی میں 40 لاکھ جنگلی زیتون کو قلم کاری کے ذریعے منافع بخش بنانے کے جاری منصوبے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس طرح کے کئی وسیع منافع بخش شعبے ہماری ترقی کا زینہ بن سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے ہمیں ان پر توجہ دینے اور عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آگاہی،علم اور عملی کام انتہائی اہم ہیں جس کے نتیجے میں ان شعبوں سے بھر پور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ہم ان شعبوں کو ترقی دیکر ملکی اور بیرونی مارکیٹ میں نمایاں مقام پا سکتے ہیں۔