نگران وزیر نے صوبے کی منفرد پیداواری اشیاء کو تجارتی فروغ دینے کے منصوبے کا جائزہ لیا۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ کی زیر صدارت منگل کے روز سول سیکریٹریٹ پشاور میں صوبے کے مقامی اور خصوصی نوعیت کی پیداواری اشیا ء کو تجارتی اعتبار سے فروغ دینے کیلئے “کاروباری و تجارتی حکمت عملی 2020” کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی منفرد خصوصی مصنوعات اورثقافتی اہمیت کی حامل اشیاء کی برآمد کو فروغ دینے کیلئے مختلف تجاویز زیر غور لائی گئیں،اجلاس میں سیکریٹری صنعت وحرفت اور فنی تعلیم سید ذولفقار علی شاہ کے علاوہ ڈی جی صنعت وحرفت،بزنس منیجر خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ودیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نگران وزیر کو تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اپنائی گئی مذکورہ کامرس اینڈ ٹریڈ سٹریٹجی پر تفصیلی بریفننگ دی گئی اور انھیں اس کے مختلف پہلووں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر نگران وزیر نے ہدایت کی کہ مذکورہ حکمت عملی میں صوبے میں پائی جانے والی خصوصی نوعیت کی حامل زرعی اجناس،مقامی شہرت کی حامل اشیائے خوراک ومصنوعات کو خاص اہمیت دی جائے اور انھیں مارکیٹ میں اجاگر کیا جائے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ اضلاعی سطح پر دستیاب مصنوعات وپیداواری اشیا ء کا خاکہ(ریسورس میپنگ) کا عمل مکمل کرکے اس حوالے سے وسطی،شمالی اور جنوبی اضلاع پر مشتمل رپورٹ مرتب کرکے انھیں رپورٹ ارسال کی جائے۔ نگران وزیر نے اس موقع پر خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ میں مقامی تجارتی اور کاروباری مواقع کے فروغ کیلئے آسان کاروبار کے نام سے قائم ون ونڈو پورٹل کو فعال کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مذکورہ پورٹل میں جن محکموں کو شامل کرنے کا عمل باقی ہے ان پر جلد از جلد کام کیا جائے۔انھوں نے اس سلسلے میں سیکریٹری صنعت کو متعلقہ محکموں سے رابطہ کرنے کا ٹاسک بھی سونپا۔ نگران وزیر نے صوبے میں مقامی سطح پر تجارتی و پیداواری اشیا کو متعارف کرنے کیلئے بڑے شہروں میں تجارتی وہنر میلہ جیسے فیسٹیولز کے انعقاد کی بھی ہیدایت کی۔انھوں نے اس موقع پر نظامت اعلیٰ صنعت وتجارت کو مختلف اضلاع میں غیر رجسٹرڈ ایوان ہائے صنعت وتجارت کی رجسٹریشن کیلئے اقدامات اٹھانے کیلئے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں رجسٹریشن سے محروم اضلاع کی نشاندھی کرکے بعد میں باقاعدہ ان کی رجسٹریشن کروائی جائے۔انھوں نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو پشاور لنڈی کوتل ریلوے ٹریک کی بحالی کے سلسلے میں وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور تجویز دی کہ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جلد از جلد بحال ہوسکے گا جو مقامی تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔نگران وزیر نے جدید دور کی ضروریات سے ہم اہنگ ہونے کیلئے ٹیوٹا میں ڈیٹا مائننگ،زیتون کی پروسسنگ،پرائمراویرا اوربزنس انٹیلیجنس جیسی اہمیت کے حامل کورسس کو نصاب میں شامل کرنے کیلئے کیس نیوٹیک ارسال کرنے کی بھی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں