خیبرپختونخوا کینگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم وہ غیر ملکی جو رضاکارانہ طور پر پاکستان سے جارہے ہیں ان کو صوبائی نگران حکومت سہولت کے ساتھ بارڈر تک رسائی دے گی، ایسے افراد کے ساتھ تعاون کیا جائے گا، جبکہ رضاکارانہ طور پر نہ جانے والے افراد کو آج (یکم نومبر) سے پروسسنگ زون میں منتقل کر کے ڈیپورٹ کیا جائے گا، ایسے افراد کے خلاف ریاست حرکت میں آئے گی اور قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا، اب تک 82000 سے زائد غیر قانونی افراد رضاکارانہ طور پر بارڈر کراس کرکے اپنے ممالک جاچکے ہیں،صرف گزشتہ روز ہی 11000 افراد باڈر کراس کر کے اپنے ممالک واپس گئے، صوبے کے مختلف اضلاع میں 52000 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی میپنگ کی گئی ہے جن کے انخلاء کے لئے پلان بھی تیار ہے، محکمہ داخلہ میں مربوط طریقہ کار اپنا کر تمام صورتحال کی سنٹرل کنٹرول روم سے مانیٹرنگ جاری ہے، کنٹرول روم دیگر صوبوں، اضلاع اور محکموں کے درمیان رابطے کا کام کررہا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو منظم طریقے سے اپنے ممالک بھیجا جاسکے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ داخلہ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، پریس کانفرنس سے پہلے میڈیا نمائندوں کو کنٹرول مختلف سیکشنز اور طریقہ کار پر بریف بھی کیا گیا. نگران وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ان کے اپنے ممالک واپسی کو تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، خیبرپختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کے لئے اتوار پیر اور منگل کا دن مقرر کیا گیا ہے جبکہ جمعہ اور ہفتہ کو پنجاب اور بدھ جمعرات کو اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لئے مختص کیا گیا ہے، غیر قانونی افراد کو مختص کردہ پروسسنگ زون میں رکھا جائے گا جہاں سے وہ اپنے ممالک ڈیپورٹ ہونگے، یکم نومبر سے سنگل ڈ اکومنٹ پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے اور پاکستان آنے والوں کو پاسپورٹ ویزہ پر ہی ویلکم کیا جائے گا. نگران صوبائی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اولین ترجیح ہے، شہریوں کو پر امن ماحول فراہم کرنے اور بہتر معاشی استحکام کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں جس میں سمگلنگ کا خاتمہ، بھتہ خوری و غیر قانونی سم کارڈ کی روک تھام، اور ناجائز منافع خوری کا خاتمہ شامل تھے، جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور ملک میں معاشی استحکام آنا شروع ہو گیاہے اور اقدامات کے اس تسلسل کو جاری رکھا جائے گا.