خیبر پختونخوا حکومت اوریو ایس ایڈنے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا اورپاکستان کے زرعی شعبے کومزید ترقی دینے کے لیے ایک اہم اقدام کے تحت یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی اور خیبر پختونخوا کے زراعت کے توسیعی محکمے اورضلع مردان کے 250 مقامی کسانوں کے ساتھ مل کر، 250 ایکڑ زمین کے لیے بیج فراہم کیے۔ اس موقع پر ماہرین نے بتایا کہ پاکستان عالمی سطح پر 8 واں سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا اور ایشیا میں تیسرا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے، زراعت میں نمایاں حصہ رکھتا ہے، جو اس شعبے میں 7.8 فیصد اور ملک کے جی ڈی پی میں 1.8 فیصد حصہ ڈالتا ہے (پاکستان کا اقتصادی سروے 2021-2022)۔ گندم کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل سے نمٹنے اور پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لیے سیڈ کلسٹر اپروچ نظریے کو اپنایا گیا۔ڈاکٹر شکیل کاکاخیل، یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی کے ڈ پٹی چیف آف پارٹی نے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، “خیبر پختونخوا میں، گندم کی پیداوار دوسری صوبوں کے مقابلے میں کم رہی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں اوسط پیداوار 2.9 ٹن فی ہیکٹر ہے، جبکہ خیبر پختونخوا میں گندم کی اوسط پیداوار 1.56 ٹن فی ہیکٹر ہے۔ اعلیٰ پیداوار والی اقسام کی عدم موجودگی، پانی کی کمی، غیر متوازن کیڑے مار ادویات اور کھادوں کی ایپلی کیشنز جیسی مختلف وجوہات کی وجہ سے پیداوار نسبتا کم ہے۔انہوں نے مزید کہا، “بیج کسی بھی دوسرے عنصر سے زیادہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کوئی فصل کیا نتیجہ حاصل کر سکتی ہے۔ فصلوں کے انتظام، ان پٹس اور ان کے معیار کی ایپلی کیشن، اور موسمی حالات جیسے تمام دیگر عوامل دوسرے نمبر پر آ سکتے ہیں۔ بیج کی کم پیداوار کی صلاحیت بہتر مشینری، فصل کی دیکھ بھال، ان پٹس وغیرہ کے باوجود زیادہ پیداوار نہیں دے گی۔خیبر پختونخوا کی سالانہ گندم کے بیج کی ضرورت تقریباً 30,000 ٹن ہے، جبکہ فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اور رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کسانوں کو صرف 7 فیصد (2,100 ٹن) سرٹیفائیڈ گندم کا بیج دستیاب ہے۔ باقی بیج غیر رسمی ذرائع سے آتا ہے، یا تو کسانوں کے اپنے بچائے ہوئے بیج یا ساتھی کسانوں، یا گاؤں کی دکانوں سے حاصل کردہ بیج، جہاں ہمیشہ تخم کے معیارکے بارے معلومات نامکمل ہوتی ہیں۔کلسٹر نقطہ نظر کے تحت، ضلع مردان کے علاقے ساولڈھیر کے 250 کسانوں کو 250 ایکڑ رقبے کے لیے بنیادی گندم کا بیج، مکس کھاد وغیرہ فراہم کی جائیں گی۔ اس اقدام کا مقصد اس خطے میں گندم کاشت کرنے والوں کے بنیادوں کو مضبوط بنانا ہے۔