نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت گزشتہ روز بورڈ آف ریونیو کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گزشتہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور صوبے میں جاری لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور ڈیجیٹائزیشن کے بارے میں اب تک کی پیشرفت سے وزیر اعلی کو آگاہ کیا گیا۔ نگران صوبائی وزیر برائے ریونیو و خزانہ احمد رسول بنگش، نگران وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اﷲ، سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اکرام اﷲ خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔شرکاءکو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن میں سست روی پر وزیراعلیٰ کے نوٹس کے بعد زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران آپریشنل موضع جات میں 30 موضع جات کا اضافہ ہوا ہے جس سے مجموعی طو رپر آپریشنل موضع جات کی تعداد2356 سے بڑھ کر 2386 ہو گئی ہے۔ اسی طرح ایک ہفتے میں مینوئل موضع جات کی تعداد 813 سے کم ہو کر 474 رہ گئی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 11 دنوں میں بنوں کے 10 ، ایبٹ آباد6 ، چارسدہ 7 ، پشاور3 ، بٹگرام 3 اور سوات اور شانگلہ کے ایک ایک موضع جات لائیو کر دیئے گئے ہیں جبکہ اسی عرصے میں ہری پور کے 15 ،سوات10 ، شانگلہ 11 ،بنوں44 ،پشاور15 ، ڈی آئی خان159 اور بٹگرام کے 7 موضع جات کے مینوئل انتقالات بند کر دیئےگئے ہیں۔ مزید برآں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کم سے کم عرصے میں مکمل کرنے کیلئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کیلئے اہداف مقرر کر دیئے گئے ہیںجبکہ روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے پی ایم آر یو کے پورٹل پر لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن ٹریکنگ سسٹم تیار کر لیا گیا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں بورڈ آف ریونیو کی ٹیموں نے مختلف اضلاع بشمول کوہاٹ، پشاور، چارسدہ، لکی مروت، ڈی آئی خان اور ٹانک کے اچانک دورے کئے ہیں۔ اچانک دوروں کے دوران مختلف اضلاع میں تعینات ریونیو افسران اوراہلکاروں کو ناقص کارکردگی اور سرکاری امور کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف انکوائریاں شروع کی گئی ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو لینڈ ریکارڈ اور ریکارڈ روم کی حفاظت کیلئے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ان سے ریکارڈ روم کیلئے آگ بجھانے والے آلات، الیکٹریفکیشن ، ریکنگ ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے متعلق معلومات طلب کر لی گئی ہیںتاکہ درکار فنڈز فراہم کئے جائیں۔ اجلاس میں خانہ کاشت سے متعلق مختلف ا±مورکا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو خانہ کاشت سمیت پورے پٹوار سسٹم کو ٹھیک کرنے کیلئے دی گئی ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ پٹوار سسٹم کو ٹھیک کرنا جہادکے مترادف ہے اوراس میں ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔