نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ امن و امان کے قیام اور عوام کے جان و املاک کے تحفظ میں پولیس کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے،ملک دشمن عناصر کے خلاف پالیسی بڑی واضح ہے،اس سلسلے میں مرکزی و صوبائی حکومتیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام سب ایک پیج پر ہیں۔ پورے ملک کا استحکام ضم اضلاع میں امن و استحکام سے وابستہ ہے، سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام تو مکمل ہو چکا مگر مالی انضمام بدستور نامکمل ہے جو خصوصی توجہ کا متقاضی ہے، قومی سطح پر موجودہ مالی عدم استحکام کی وجہ سے ضم اضلاع میں بھی ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ ضم اضلاع کی فنڈنگ کا مسئلہ وزیراعظم کے ساتھ اٹھا رکھا ہے، امید ہے جلد صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں زیر تربیت اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹس آف پولیس (اے ایس پیز) پر مشتمل مطالعاتی دورے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عابد مجید اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ زیر تربیت پولیس افسران کو اس موقع پر محکمہ داخلہ اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے اعلی حکام کی جانب سے صوبے کی ڈیموگرافی، امن و امان کی صورتحال، صوبے میں امن کی بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات، ترقیاتی پورٹ فولیو، مجموعی معاشی صورتحال،ضم اضلاع کے مسائل اور دیگر اہم امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ نگران وزیر اعلیٰ سید ارشد حسین شاہ نے مطالعاتی دورے پر آنے والے اے ایس پیز کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر آپ لوگوں نے پولیس سروس میں شامل ہونے کے لیے بڑی محنت کی ہے اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے خود کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے زیر تربیت پولیس افسران سے کہا کہ وہ فرض شناسی، ایمانداری اور حق کی حمایت کو اپنا شعار بنائیں، ظلم اور برائی کے خلاف سینہ سپر رہیں اور مظلوم انسانیت کی حمایت کریں، ہماری زندگی، یہ عہدے اور مرتبے سب امانت ہیں، کوشش کرنی چاہیے کہ ان میں خیانت نہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک و قوم کے محافظ ہونے کی وجہ سے پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز پر بڑی بھاری ذمہ داری ہے،امن و امان کے قیام اور ملک و قوم کے تحفظ میں پولیس نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس مقصد کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ خیبرپختونخوا پولیس کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشد حسین شاہ نے کہا کہ ہمارے جوانوں نے صوبے میں دہشت گردی کا ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ہمارے اداروں کا مورال بلند یے، چیلنجز ضرور ہیں مگر حوصلے بلند ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی ملک کے خلاف ہے وہ ہم سب کا دشمن ہے، جو ریاست کے آئین کو نہیں مانتا اس کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ وزیر اعلی نے ضم اضلاع میں ترقیاتی و فلاحی عمل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ضم اضلاع کی فلاح و ترقی ترجیح یے، اس سلسلے میں باضابطہ منصوبہ بندی کی گئی ہے، تاہم قومی سطح پر مالی مسائل کی وجہ سے ضم اضلاع کی فلاح و ترقی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے، بدقسمتی سے ابھی تک پورے نہیں ہوئے، یہی وجہ ہے کہ ضم اضلاع میں ترقی کا عمل رکا ہوا ہے۔ ارشد حسین شاہ کہا کہنا تھا کہ وہ ضم اضلاع کے سلسلے میں نہایت سنجیدہ ہیں اور پر امید ہیں کہ نگران وزیراعظم کے تعاون مسائل پر جلد قابو پا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت ضم اضلاع کے عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی واقف ہے اور فلاحی سرگرمیوں میں ان اضلاع کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ہم جلد خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام کا اجراء کریں گے جس کے تحت نوجوانوں کو بین الاقوامی مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق فنی تربیت دیکر روزگار کے لیے باہر بھیجیں گے، اس پروگرام کے تحت بھی ضم اضلاع کے نوجوانوں کو پہلی ترجیح دی جائے گی۔ ارشد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ حتمی مقصد نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرکے انہیں منفی سرگرمیوں سے بچانا ہے، اس طرح وہ نا صرف وہ اپنے لیے کمانے کے قابل ہوں گے بلکہ ایک ذمہ دار فرد کے طور پر قومی ترقی و خوشحالی میں بھی کردار ادا کر سکیں گے۔