خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے ضم اضلاع کو ترقی کے سفر میں ملک اور صوبے کے دیگر علاقوں کیساتھ برابر لانے کی غرض سے ایک جامع اور بڑا معاشی پلان”ہائی ایمپیکٹ اکنامک پلان”تشکیل دیا ہے جسکا مقصد اس خطے کے معاشی و پیداواری شعبوں کو ترقی کا محور بناکر انھیں علاقائی ترقی اور استحکام کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے ان علاقوں کے مسائل ومشکلات کو حل کرنا اور یہاں معاشی ومعاشرتی زندگی کے معیار کو بلند کرنا ہے۔ضم اضلاع میں قدرتی وسائل کی کثرت کے پیش نظر ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ اٹھانے کیلئے انھیں مذکورہ ترقیاتی پلان میں ترجیح دی گئی ہے جبکہ اس میں صنعت وحرفت اور ہنرمندانہ تعلیم، کان کنی ومعدنی ترقی،زراعت،توانائی وبرقیات،لائیوسٹاک،جنگلات وماحولیات،آبپاشی وآبنوشی،کھیل،سیاحت وامورنوجوانان،سڑکیں اور مواصلات اورسرحدی معیشت کے 10 اہم شعبوں کو ترقیاتی عمل کیلئے اہم اہداف قرار دیا گیا ہے۔معاشی پلان کے مطابق ان اضلاع میں ترقیاتی اقدامات کیلئے تخمینہ 142,614 ملین روپے لگایا گیا ہے جن میں 139494 ملین روپے صوبائی حکومت فراہم کرے گی جبکہ 3120 ملین روپے ڈونر فنڈ کا حصہ شامل ہوگا۔مجموعی پلان میں ضم اضلاع کے جاری اور نئے تقریبا 96 ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 23 سڑکوں کے منصوبے،11 صنعتوں کے،12زراعت،5معدنیات،8سیاحت وکھیل و امورنوجوانان،3توانائی وبرقیات،7 لائیوسٹاک،7 جنگلات وماحولیات،9 پانی اور 11 سرحدی معیشت یا بارڈر اکانومی کے منصوبے شامل ہیں جو پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔معاشی پلان کے مطابق ضم اضلاع میں متوقع نتائج کے مطابق تقریبا 61525 ایکڑ اراضی کو آبپاشی کے قابل بنایا جائے گا جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے 41310 ایکڑ۔ فٹ زمینی سطح کی تیاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔اس طرح پلان کے تحت 3 سالوں کے دوران 629 کلومیٹر سڑکوں کی بحالی اور بہتری کو ہدف بنایا گیا ہے جبکہ 274 کلومیٹر نئی سڑکیں بھی مزکورہ سالوں کے دوران تعمیر کی جائیں گی۔ ضم اضلاع میں 320 زمینداروں کوآئندہ تین سالوں کے دوران ڈیری فارمنگ کی طرف لایا جائے گا جبکہ650 زمینداروں کومویشی پالنے/جدید ہسبنڈری کی تربیت دی جائے گی۔اسی طرح زمینداروں کو 1900 عدد اعلیٰ نسل کے مویشی بھی دیئے جائیں گے۔ اسی طرح سات اضلاع میں grid۔ offسولر سسٹم کے ذریعے 200,000 گھرانوں کو بجلی مہیاکی جائے گی جبکہ384 بنیادی مراکز صحت کو بھیgrid۔ offسولر سسٹم کے ذریعے ہر سال بجلی مہیا کرنا بھی پلان میں شامل کیا گیا ہے۔ اس پلان میں شامل ترقیاتی منصوبوں میں 69 منصوبوں کی فنانسنگ حکومت کرے گی جبکہ زائد اثرات والی 21 سکیموں کو امدادی اداروں کے ذریعے مالی مدد فراہم کی جائے گی جبکہ چھ منصوبوں کو نجی شعبے کے تعاون مکمل کیا جائے گا۔