وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کی تیاری سے متعلق ایک اہم اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا جس میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کے لئے محکمہ آبنوشی، آبپاشی اور مواصلات کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غوروخوص کیا گیا۔ صوبائی کابینہ اراکین پختون یار خان، شکیل خان، عاقب اللہ خان، بیرسٹر محمد علی سیف کے علاو¿ہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں محکمہ ہائے مواصلات ، آبنوشی اور آبپاشی کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز الوکیشن اور دیگر امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے متعلقہ حکام کو تکمیل کے قریب منصوبوں کو فنڈز کی فراہمی میں پہلی ترجیح دینے کی ہدایت کی اور کہا ہے کہ جاری منصوبوں خصوصاً تکمیل کے قریب منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ایسے منصوبے شامل نہ کئے جائیں جن پر مقررہ وقت میں عملدرآمد ممکن نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے ضرورت کی بنیاد پر ترجیحی منصوبے تجویز کئے جائیں اور نئے منصوبوں میں ان علاقوں کو ترجیح دی جائے جہاں پہلے کام نہیں ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صرف وہ اسکمیں شامل کی جائیں جو ہر لحاظ سے قابل عمل ہوں۔ جو منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہوں ان کے لئے سالانہ خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جائیں اس طرح یہ اسکیمیں بروقت مکمل ہوسکیں گی اور ان کا فائدہ بلاتاخیر عوام تک پہنچے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں فلٹریشن کے منصوبے تجویز کئے جائیں جبکہ جنوبی اضلاع میں پینے کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مبینہ طور پر سرکاری ٹیوب ویلز کا پانی بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے تمام ورکس ڈیپارٹمنٹس کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی موثر مانیٹرنگ کے لئے اپنی استعداد کو بڑھائیں۔