> اجلاس کا مقصد مستقبل میں صوبے کے قرضہ جات کو محدود کرنا اور اس ان کی مناسب مانیٹرنگ کرنا ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کے زیر صدارت رواں ہفتے محکمہ خزانہ پشاور میں مختلف محکموں کے قرضہ جات بارے تفصیلی اجلاس منعقد ہوئے جن میں مشیر سیاحت زاہد چن زیب، سیکرٹری سیاحت محمد بختیار، سیکرٹری توانائی و برقیات محمد نثار خان، چیف انجنیئر فارن ایڈ مواصلات و تعمیرات نوید اقبال، محکمہ فنانس کے ڈیبٹ چیف عبد القیوم، فنانشل اینالسٹ وقاص سمیت متعدد حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ سیاحت، توانائی و برقیات اور مواصلات و تعمیرات سمیت متعدد محکموں کے لیے گئے قرضوں کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کو تمام محکموں نے مجموعی طور پر تمام قرض کے بارے میں تفصیلی طور پر بریفینگ دی۔ بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کون کونسے منصوبے قرض جات سے قائم اور تعمیر کیے جا رہے ہیں اور انکے مختلف زاویوں سے جائزہ لیا گیا اور یہ بھی زیر بحث آیا کہ کہ یہ قرضہ جات کون سی شرائط پر لیے گئے ہیں اور انکی ادائیگی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ مشیر خزانہ کو بتایا گیا کہ مستقبل میں کونسے اہم منصوبوں کی تکمیل اور قائم کرنے کیلئے کونسے مالیاتی اداروں سے قرضہ جات لیے جائیں گے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ان اجلاسوں کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں صوبے کے قرضہ جات کو محدود کیا جائے اور ان کی زیادہ سخت اور مناسب مانیٹرنگ ہو سکے- مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح بیرونی قرضوں کے بوجھ کم سے کم کیا جاسکتا ہے اور مستقبل میں بیرونی قرضوں کی بجائے مقامی وسائل پیدا کیے جائیں جس سے اہم منصوبے مکمل ہوسکیں۔ اجلاسوں میں اس بات پر غور و خوض کیا گیا کہ جو بیرونی قرضہ جات ڈالرز میں لئے گئے ہیں انکی ادائیگی کے لئے اچھا انتظام کیسے کیا جا سکتا ہے۔ اجلاسوں میں بتایا گیا کہ محکمہ سیاحت اور مواصلات کے منصوبوں خیبرپختونخوا انٹیگریٹڈ ٹورازم پراجیکٹ اور پی آر پی منصوبوں سمیت کچھ منصوبوں میں یہ شکایت آرہی ہیں کہ ٹول پلازہ قائم کرنے کے خلاف عوام مزاحمت کر رہے ہیں جس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اگر ٹول پلازے قائم نہ کیے جائیں تو اس سے دوسروں اہم منصو بے متاثر ہو سکتے ہیں۔