چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی چترال اور کمراٹ کی وادیوں میں سڑکوں کی جلد بحالی کی ہدایت

چی ورکسف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ (سی اینڈ ڈبلیو) کو چترال اور کمراٹ کی وادیوں میں لنک روڈز کی بحالی میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقے حالیہ گلیشیر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (گلف) سے متاثر ہوئے ہیں اور سردیوں کے آغاز سے قبل بحالی کے کام کو مکمل کرنے میں عجلت کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آمدورفت ہمہ وقت بحال رہے۔انہوں نے متاثرہ مقامی آبادی اور سیاحوں کی مدد کے لیے تیزی سے ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں پر ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے کام کو بھی سراہا اور ساتھ ہی ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اپر اور لوئر چترال کے اضلاع میں متاثرہ گھرانوں کی مکمل بحالی و آبادکاری کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری نے بالائی چترال میں مقامی آبادی کی جانب سے لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے تعلیمی مطالبات کو حل کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ اپر اور لوئر چترال کے اپنے حالیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے تعلیمی سہولیات کے سلسلے میں مقامی آبادی کی درخواست پر ایلیمنٹری اور ہائر ایجوکیشن کے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ضلع کے اندر کالجوں کے قریب میٹرک کی طالبات کے لیے ہاسٹل کی سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کریں۔ اس اقدام کا مقصد دور دراز دیہی علاقوں میں بچیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔ چیف سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ اسی طرح کی سہولت صوبے کے دیگر دیہی علاقوں میں بھی فراہم کی جائیں۔مزید برآں، چیف سیکرٹری نے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اور انڈسٹری، کامرس اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ سکول سے فارغ التحصیل طلباء کو ہنر مند بنانے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد صوبہ بھر میں سکول انفراسٹرکچر کا بہتر استعمال یقینی بناتے ہوئے ہر طالب علم کو گریجویشن کے بعد کم از کم ایک پیشہ ورانہ مہارت سے آراستہ کرنا ہے۔ اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر چترال اپر و لوئر اور ڈپٹی کمشنر دیر اپر اور دیگر افسران نے شرکت کی جس میں چترال اور وادی کمراٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں