مشیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلیٰ سطحی اجلاس

مشیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلیٰ سطحی اجلاس
ایڈیشنل و ڈوول چارج سمیت ڈیٹیلمنٹ اور اٹیچمنٹ کی تاحال فعالی، ڈیضتائزیشن میں رکاوٹوں اور غیر مجاز افراد کیساتھ محکمہ صحت کی گاڑیوں کی موجودگی پر مشیر صحت ڈیپارٹمنٹ پر برہم، تین دنوں کے اندر اندر گاڑیاں ریکور نہ ہوئیں تو متعلقہ حکام صاف بتادیں کہ وہ کام نہیں کرسکتے، کل سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی تمام پوسٹنگ ٹرانسفر و چھُٹیاں آن لائن ہونی چاہئے، تمام ڈونرز اور ایمپلمنٹیشن پارٹنرز محکمہ صحت کے ایجنڈے اور ضروریات کے مطابق چلیں گے نا کہ ڈیپارٹمنٹ ان کے ایجنڈے پر چلے گا، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے آج سے ریجن کی تمام کاروائیاں ریجنل دفاتر کی توسط سے ہوا کرینگی، مشیر صحت کا محکمہ صحت کے اعلی سطحی اجلاس میں ہدایات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ غفور شاہ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ بجٹ اینڈ اکاونٹس حبیب اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری فیاض شیرپاو، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد سلیم، ڈی جی پی ایچ ایس اے ڈاکٹر عبدالوحید، چیف ایچ ایس آر یو ڈاکٹر خلیل افتخار، چیف پلاننگ آفیسر قیصر عالم، اے ڈی جی پبلک ہیلتھ ڈاکٹر شاہد یونس، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی ذاکراللہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی اور ڈپٹی چیف ایچ ایس آر یو ڈاکٹر ماجد و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پچھلے ہفتے ہونے والی میٹنگ کے مطابق ایجنڈۃ آئٹمز پر تبادلہ خیال ہوا اور ہر مجاز افسر سے اس کی ذمہ داری بارے پوچھا گیا۔ مشیر صحت نے سب سے پہلے محکمہ صحت کے ریٹائرڈ، ٹرانسفرڈ اور غیر مجاز افراد کیساتھ محکمہ صحت کی گاڑیوں کے بارے میں پوچھا۔ جس پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ نے بتایا کہ اب تک ایچ آر ایم آئی ایس پر صرف دو سو گاڑیوں کی انٹری مکمل ہوچکی ہے۔ جس پر مشیر صحت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ محکمہ صحت کی ہر گاڑی خواہ وہ خراب کیوں نہ ہو، تین دن کے اندر اندر ان کی تفاصیل چاہئے۔ اس پر سپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ تمام اہلکاروں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے جبکہ ایکسائز کو بھی مراسلہ بھیجا گیا ہے کہ جو گاڑی ایچ آر ایم آئی ایس پر موجود نہیں اسے فی الفور روڈ پر روکا جائے اسی طرح وہ گاڑیوں جو غیر مجاز افراد کے قبضے میں ہیں ان گاڑیوں کی مرمت اور تیل کا بجٹ بھی بند کیاجارہاہے۔ مشیر صحت نے بتایا کہ جو ڈی ایچ او، ایم ایس یا کوئی اور افسر گاڑیوں کا ریکار ڈ فراہم نہیں کررہا انہیں فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ پروجیکٹس سے ملی گاڑیوں کی تفاصیل بھی فوری مہییا کی جائیں۔ جو جو اپنے عہدے سے برخاست ہیں اور ان کے پاس سرکار کی گاڑی ہے ان سے گاڑیاں واپس لی جائیں۔ ڈیجٹائزیشن سے متعلق اب تک کی ہونی والی پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مشیر صحت نے احکامات جاری کئے کہ آج سے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں بھی ڈیجٹائزیشن کا آغاز کیا جائے۔ آج سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے پوسٹنگ ٹرانسفرز ڈیجٹلائز ہونی چاہئے۔ اگرچہ پوسٹنگ ٹرانسفر پر پابندی ہے لیکن سسٹم مکمل طور پر فعال کیا جائے تاکہ لوگ آج سے آن لائن ایپلائی شروع کردیں۔ ڈائریکٹوریٹ میں لیو مینجمنٹ سسٹم بھی فعال ہونا چاہیے جو اقدامات بھی محکمہ صحت میں ہو ں گے اب وہ لائن ہو ں گے۔ مشیر صحت نے یہ بھی احکامات جاری کئے کہ دوسرے ڈیپارٹمنٹس اور اداروں سے آئے تمام افسران کی ہیلتھ سے چھُٹی ہونی چاہئے، ڈوول چارج، ایڈیشنل چارج، اٹیچمنٹ اور ڈیٹلمنٹ پر ڈیوٹی کرنے والوں کی چھُٹی کردیں۔ کوئی بھی بندہ ایک سے زائد عہدوں پر براجمان نہیں ہوگا۔ تمام ریجنل ڈائریکٹوریٹس کے دفاتر فعال ہوگئے ہیں۔ ان کیلئے تمام سٹاف اور ضروری سامان مہیا کیا جائے۔ اس اقدام سے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی ہوجا ئے گی اور صوبے کے صحت سے جُڑے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔
مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ تمام ڈونرز، ایمپلیمنٹیشن پارٹنرز اور ٹیکنیکل اسسٹنٹس کیلئے لائحہ عمل بنانے پر فوری کام کا آغاز کیا جائے اور اگلے ہفتے رپورٹ اسی میٹنگ میں پیش کی جائے۔ ایم او یوز اور معاہدے تمام چیف ایچ ایس آر یو ڈیل کرے گا۔ تمام ڈونرز اور ایمپلمنٹیشن پارٹنرز محکمہ صحت کے ایجنڈے اور ضروریات کے مطابق چلیں گے نا کہ ڈیپارٹمنٹ ان کے ایجنڈے پر چلے گا۔ کوئی بھی ڈونر اگر محکمے کے لوازمات پرپورا نہیں اُترتا تو وہ ہیلتھ کے شعبے میں کام نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں