خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ پائیدار امن

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ پائیدار امن وامان کو برقرار رکھنا موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے جرائم پر قابو پانے کیلیے پولیس کو مضبوط بنانا ہوگا جب تک پولیس مضبوط نہیں ہوگی وہ مقابلہ نہیں کرسکیگی، انہوں نے کہا کہ جوڈیشری، جیل خانہ جات اور پولیس میں بہتر اصلاحات لارہے ہیں پولیس ایکٹ میں تبدیلی کی ہے جس سے بہت بہتری آئیگی پولیس میں سزا اور جزا کا عمل شروع ہوگا، انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں کمزور اورطاقتور کیلیے ایک جیسا قانون ہوناچاہیے، صوبائی وزیر کا مذید کہنا تھا کہ ہر ادارے کی حدود ہوتی ہے اگر ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داری ادا کرے تو بہت سے مسائل حل ہوجائینگے وہ پشاور یونیورسٹی میں تیسری قومی کریمینالوجی کانفرنس کے پہلے روز بطور مہمان خصوصی شرکاء سے خطاب کررہے تھے تین روزہ کانفرنس کا انعقاد پشاور یونیورسٹی کے شعبہ کریمینالوجی نے کیا ہے کانفرنس سے جسٹس شریعت ایپیلیٹ بینچ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پروفیسر ڈاکٹر قبلہ آیاز، وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی، فیکلٹی سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی، ڈپٹی ہیڈ آف سب ڈیلیگیشن آئی سی آر سی خیبر پختونخوا زرتاشہ قیصرخان، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات خیبر پختونخوا محمد عثمان محسود اور کریمینالوجی ڈیپارٹمنٹ کے چئیرمین۔پروفیسر ڈاکٹر بشارت حسین نے بھی خطاب کیا جبکہ کانفرنس میں یونیورسٹی اساتذہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سمیت سٹیک ہولڈرز اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان میں پچھلے 40سال سے حالات معمول پر نہیں آرہے ہیں خیبر پختونخوا فرنٹ فٹ پر دہشتگردی کا سامنا کررہاہے جس سے صوبے میں دہشتگردی بڑھی ہے جوکہ بہت بڑا چیلنج ہے لیکن موجودہ صوبائی حکومت امن وامان برقرار رکھنے کیلیے ہرممکن اقدامات اٹھارہی ہے انہوں طلبہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف ڈگری کے حصول تک تعلیم حاصل نہ کرو بلکہ عملی ذندگی میں اس استفادہ حاصل کرو اس سے جرائم پر قابو پانے میں بھی مدد ملیگی انہوں نے مذید کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کو ہنر سکھانے کیلیے مختلف انڈسٹریز قائم کی گئیں ہیں جبکہ قیدیوں کی بنائی گئی مصنوعات کیلیے شوروم کھل رہے ہیں جن کا 30فیصد منافع قیدیوں کو ملے گا جس سے وہ اپنے کنبے کی کفالت کریگا جبکہ 70فید جیل خانہ کو جائیگا انہوں نے کہا کہ جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے اس تین روزہ کانفرنس سے مختلف تجاویز بھی سامنے آئیں گی۔

مزید پڑھیں