وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت بچوں بالخصوص بچیوں کو معیاری تعلیمدینے کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اُٹھارہی ہے اور Alternate Learning Pathways (ALP) پروگرام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت صوبے کے 27 اضلاع میں قائم 1267 مراکز میں 42,644 طلبہ زیر تعلیم ہیںجبکہ اب تک 62,000 طلبہ اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔ ALP پروگرام شروع کرنے کا بنیادی مقصد اُن بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے جو سکولوں سے باہر ہیں اور ان کی عمریں زیادہ ہونے کی وجہ سے سکولوں میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں ایجوکیشن کارڈ متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے جس میں ضم اضلاع اور پسماندہ اضلاع کو ترجیح دی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ضم اضلاع کے سکولوں میں بچیوں کو ماہانہ وظیفہ دیا جارہا ہے تاکہ ان اضلاع میں شرح خواندگی کو بڑھایا جائے ۔ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے کے تمام سرکاری سکولوں میں کرسی اور میز فراہم کیا جائے گااور اس بات کویقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بھی بچہ بغیر کرسی اور میز کے نہ بیٹھے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ نے پیر کے روز نشتر ہال پشاور میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے زیر اہتمام منعقدہ گریجویشن تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی کابینہ اراکین فیصل خان ترکئی، میجر (ر)محمد سجاد ، سید قاسم علی شاہ اور زاہد چن زیب کے علاوہ سرکاری حکام ، شراکت دار اداروں کے نمائندوں ، طلبہ اور اساتذہ نے تقریب میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے زیر نگرانی Alternate Learning Pathways پروگرام کے تحت تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ میں سرٹیفکٹیس تقسیم کیں ۔اے ایل پی پروگرام کے پیکج E) ( کے تحت 14,487 طلبہ نے تعلیم مکمل کی ہے جبکہ مجموعی طور پر 62,000 طلبہ اس پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور صوبائی حکومت اس ذمہ داری کو بطریق احسن نبھانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ” ہمارا بنیادی مقصد لوگوں کو تعلیم اور علاج کی سہولیات دینا ہے ، صرف عمارتیں تعمیر کرنا نہیں ، سکول کی تعمیر میں وقت لگتا ہے ہم نے فوری طور پر کرائے کی عمارتوں میں سکولز شروع کرنے کی پالیسی بنائی ہے تاکہ بغیر کسی تاخیر کے تعلیم کا عمل شروع کیا جائے اور بچوں کا وقت ضائع نہ ہو”۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ صوبائی حکومت کی توجہ تعلیم نسواں پر زیادہ ہے کیونکہ پڑھی لکھی مائیں ہی بہترین قوم بناتی ہیں۔ صوبائی حکومت ابتدائی و ثانوی تعلیم کے شعبے میں 16,000 اساتذہ کی بھرتی کا عمل بہت جلد شروع کرے گی اور بھرتی کے عمل میں سو فیصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ میرٹ پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اُنہوںنے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کسی ایک ناکامی کی وجہ سے اپنے ہدف سے پیچھے نہ ہٹیں بلکہ اپنے اندر کچھ کر دکھانے کا جذبہ پیدا کریں اور اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں۔ طلبہ جب کچھ کرنے کا فیصلہ کرلیں تو اس کے حصول کیلئے خوب محنت کریں کیونکہ محنت کا کوئی متبادل نہیں ہے، اگر زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے والدین اور اساتذہ کی عزت و احترام کریں ۔صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔