خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے اور ان کے صوبے کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے دورے اس کی کڑی ہیں تاکہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے مسائل سے آگاہی حاصل کرکے اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کئے جا سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کرک میں وہاں کے کالجز سے متعلق دی گئی بریفنگ کے دوران کیا۔قبل ازیں انہیں خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک میں بھی ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت میجر (ر) محمد سجاد بارکوال،شاہد خٹک ایم این اے، چیئرمین ڈیڈاک کرک خورشید احمد خٹک، پارٹی کی ضلعی قیادت اور میل و فی میل کالجز کے پرنسپل بھی موجود تھے۔وزیر موصوف کو ضلع کرک کے 6 میل، 4 فی میل اور ایک کامرس کالج کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور انہیں کارکردگی کے کے علاوہ درپیش مسائل و مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔مینا خان نے واضح کیا کہ معیار تعلیم اور اساتذہ کی حاضری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ ڈیلیور کریں۔انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ سرکاری کالجوں میں پی ایچ ڈیز اور اعلیٰ کوالیفائیڈ اساتذہ کے باوجود پرائیویٹ کالجوں کے مقابلے میں ان کی کمزور کارکردگی سوالیہ نشان ہے کیونکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں سرکاری اداروں جیسی کوالیفائیڈ افرادی قوت نہیں۔صوبائی وزیر نے ٹرانسفر پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام تبادلے خالصتاً میرٹ پر ہوں گے اور رانگ پوسٹس پر تبادلوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ تبادلوں کی حکم عدولی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہر ایک کو عملدرآمد کرنا ہوگا ورنہ گھر جانا پڑے گا۔کالجوں میں بجلی کے مسائل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ پورے صوبے کا ہے اور اس کے حل کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پہلے ہی 20 ارب روپے کی لاگت سے سولرائزیشن پراجیکٹ شروع کر دیا ہے جس سے تمام تعلیمی اداروں سمیت سرکاری دفاتر کے بجلی کے مسائل حل ہوں گے۔وزیر تعلیم نے زیادہ تر معمولی نوعیت کے مسائل ضلع کرک کی منتخب مقامی قیادت کے باہمی تعاون سے موقع پر حل کر دیئے جبکہ دوسرے مسائل باقاعدہ سمری کی صورت میں بھیجنے کی ہدایات دیں۔