خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاورنے عالمی اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) آگاہی ہفتہ 2024 کا آغاز کر دیا، جو 18 سے 22 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس سال کا موضوع ”آگاہی، وکالت، اور فوری عمل ” کوقراردیاگیاہے۔واضح رہے کہ یہ مہم عالمی ادارہ صحت کی منظوری سے ہر سال دنیا بھر میں عالمی صحت کو لاحق ایک بڑے مسئلے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس سے نمٹنے کے لیے منعقد کی جاتی ہے جسے اکثر ”خاموش وباء” کہا جاتا ہے۔ یہ ہفتہ کے ایم یو کے انسٹی ٹیوٹ آف پیتھالوجی اینڈ ڈائیگناسٹک میڈیسن (آئی پی ڈی ایم)، آفس آف ریسرچ، انوویشن، اینڈ کمرشلائزیشن (او رک)، انسٹی ٹیوٹ آف فارماسوٹیکل سائنسز(آئی پی ایس)،انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ (آئی پی ایچ) اور پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری (پی ایچ آر ایل) کے اشتراک سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ہفتہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کا افتتاح کرتے ہوئے وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے جو عالمی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس معاملے کو ہر سطح پر سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وباء کے پیچھے بلین ڈالرز سرمایہ کام کررہاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا جیسے روایتی اور غیر تعلیم یافتہ صوبے میں اینٹی بائیوٹکس کااستعمال اور اس کی روک تھام ایک بہت بڑ اچیلنج ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ اینٹی بائیوٹکس مافیا کے خلاف ہر سطح پر آواز اٹھانا جہاد سے کم نہیں ہے اور اس ضمن میں میڈیا اہم کرداراداکرسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ اینٹی بائیوٹکس کے بے دریغ استعمال سے نت نئے طبی مسائل جنم لے رہے ہیں جن سے بچاؤ اینٹی بائیوٹکس کے غیر ضروری استعمال کی روک تھام کے ذریعے ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی پی ڈی ایم،او رک، آئی پی ایس،آئی پی ایچ اور پی ایچ آر ایل مبارک باد کے مستحق ہیں جو اس اہم بین الاقوامی مسئلے پر مختلف سرگرمیوں کے ذریعے ہفتہ آگاہی منا رہے ہیں۔انہوں نے کہ اکہ اینٹی بائیوٹکس کے بے دریغ اور غیر محتاط استعمال سے اگر ایک طرف لوگوں کی عمریں کم ہو رہی ہیں تودوسری جانب اس سے درمیانی عمر کے لوگوں کو بڑھاپے کے پریشان کن امراض کاسامنابھی کرنا پڑ رہاہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس طرح آگاہی سرگرمیوں کے نتیجے میں جہاں لوگوں میں اینٹی بائیوٹکس کے بے تحاشہ استعمال کے حوالے سے شعورپیدا ہوگا تووہاں اس سے اینٹی بائیوٹکس کے غیر ضروری استعمال کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔دریں اثناء ڈائریکٹر آئی پی ڈی ایم پروفیسر ڈاکٹر یاسر محمود یوسفزئی نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے کے دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی جن میں 18 نومبر کو افتتاحی تقریب اور آگاہی واک، 19 نومبر کو اے ایم آر کوئز مقابلہ، 20 نومبر کو پوسٹر مقابلے اور عملی ورکشاپس، 21 نومبر کو مہمان اسپیکرز کے سیشنز، ماہرین کے پینل مباحثے، اور ماہرین سے ملاقا ت کے سیشنز شامل ہیں۔ یہ سرگرمیاں صحت کے پیشہ ور افراد، مائیکرو بائیولوجسٹس، لیبارٹری عملے، پبلک ہیلتھ طلباء و افسران، محققین، تعلیمی ماہرین، بائیوٹیکنالوجسٹس، ویٹرنیرینز اور فارماسیوٹیکل سائنسدانوں جیسے مختلف شرکاء کو شامل کرنے کے لیے ترتیب دی گئی ہیں۔ یہ مہم کے ایم یو کے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور اس عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے جو صحت مند اور پائیدار مستقبل کی تعمیر میں معاون ثابت ہوگی۔