مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے یونیسیف کے تعاون سے خیبرانسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کئیر میں منعقدہ یونیورسل چلڈرن ڈے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب کے شرکا میں پروجیکت ڈائریکٹر ڈاکٹرعنایت، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر باور شاہ، سابق ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی مہرتاج روغانی، یونیسیف پشاور آفس سے ڈاکٹر انعام و دیگر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت احتشام علی نے بچوں کی صحت کے مسائل اور ان کے حل کے لیے حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ ”ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ پاکستان نوزائدہ بچوں کی اموات میں پہلے نمبر پر ہے۔ پرائمری ہیلتھ کیئر کی بحالی اور فعالی ماں اور بچے کی صحت کو محفوظ بنانے کا واحد حل ہے۔”مشیر صحت نے مزید کہا کہ ماں اور بچے کی صحت سے متعلق سپیشلائزڈ ہسپتالوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ ”خیبر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اور مردان کے بینظیر چلڈرن ہسپتال کو جلد فعال کیا جائے گا۔ ان ہسپتالوں کے لیے علیحدہ بورڈ آف گورنرز کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہوں ”۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ ڈاکٹرز دو سال سے اسی ہسپتال پر بغیر ڈیوٹی کے تنخواہیں لے رہے تھے، جنہیں ہسپتال فعال ہونے تک پوسٹ آؤٹ کردیا گیا ہے۔ ”جب ہسپتال فعال ہوں گے، تب ہی دوبارہ پوسٹنگ ہوگی۔ مشیر صحت نے اپنی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”میرا کوئی ذاتی دوست نہیں جسے کسی عہدے پر بٹھاؤں۔ میرٹ کی بنیاد پر ایک مضبوط ٹیم بناؤں گا جو کام کرے گی۔”یونیورسل چلڈرن ڈے کے موقع پر انہوں نے وعدہ کیا کہ تمام بچوں کو صحت کے یکساں حقوق فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے پولیو کے خاتمے، بنیادی ویکسینیشن، ماں اور بچے کی صحت، اور دور دراز علاقوں میں صحت کے ڈھانچے کی بحالی کو اپنی ترجیحات قرار دیا۔انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی ویکسینیشن کا کورس مکمل کریں۔ انکاری والدین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”دقیانوسی تصورات کی وجہ سے اپنے بچوں کے مستقبل کا سودا نہ کریں۔ ان والدین کی حالت دیکھیں جن کے بچے ہمیشہ کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔”تقریب کا اختتام بچوں کی صحت کے تحفظ اور بہتر مستقبل کے عزم کے ساتھ ہوا۔