صوبائی ٹاسک فورس برائے انسدادِ پولیو کا اجلاس چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیرصدارت سول سیکریٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام، کوآرڈینیٹر ای او سی، عالمی معاون اداروں یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سنٹر اسلام آباد کے حکام، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے کہا کہ ماحولیاتی نمونے مثبت آنے والے اور پولیس کیسسز رپورٹ ہونے والے اضلاع کی یونین کونسل میں پولیو وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے مربوط حکمت اپنائی جائے، فیک فنگر مارکنگ و ڈیٹا رپورٹنگ میں کوتاہیوں کو روکا جائے, اس ضمن میں کوتاہی کے مرتکب سٹاف کے خلاف ضابطے کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔ مختلف اضلاع میں کیسسز رپورٹ ہونا،ماحولیاتی نمونوں کا مثبت آنا خطرے کی علامت ہے اور اس کے تدارک کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ ایسے میں ٹیموں کو پوری ذمہ داری سے کام کرنے کی ضرورت ہے. ماحولیاتی نمونے مثبت آنے والے علاقوں پر بات کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے حکام پر زور دیا کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے وجوہات کا تعین کریں اور اس ضمن میں اقدامات جاری رکھے جائیں۔ انہوں نے حکام کو مہم کے معیار پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ پولیو وائرس کے انسداد کا دارومدار معیاری پولیو مہم پر منحصر ہے. چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پولیو مہمات کی معیار اور مانیٹرنگ کے حوالے سے کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔ انسداد پولیو ایک قومی فریضہ ہے۔ معیاری اور بروقت اقدامات سے ہی پولیو کا مکمل تدارک کیا جاسکتا ہے اور ہم اپنے بچوں کو ایک محفوظ مستقبل دے سکتے ہیں۔ اجلاس میں گزشتہ ٹاسک فورس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔چیف سیکرٹری نے فکس پوانٹس اور ہسپتالوں میں پولیو ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ والدین کی سہولت کے لئے ڈور ٹو ڈور ویکسین مہم کے ساتھ صحت مراکز میں بھی یہ ویکسین دستیاب ہونی چاہیے۔ چیف سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ پولیو مہم کیساتھ ساتھ بچوں کی حفظان صحت اور غذائیت، بچوں کے لئے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کے معاملات کے حوالے سے اقدامات پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔ چیف سیکرٹری نے اضلاع کی کارکردگی کا بغور جائزہ بھی لیا اور بعض اضلاع بشمول ضلع بنوں کی کارکردگی کو سراہا۔