وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیر صدارت محکمہ صنعت کے کمیٹی روم میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں صنعتی شعبے کی اراضیات کے بہتر استعمال اور اس سلسلے میں انتقالات میں شفافیت لانے کے حوالے سے غوروخوض کرنے کی غرض سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف ریونیو محمد سلیم،ڈپٹی سیکرٹری صنعت اعزازاللہ،ڈپٹی ڈائریکٹر صنعت حنیف خان و دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف مقاصد کیلئے صنعتی اراضیات کے انتقالات میں ممکنہ غلطیوں کی وجہ سے متعلقہ شعبے کی اراضیات کو نقصان سے بچانے کیلئے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور اس سلسلے میں انڈسٹریز و بورڈ آف ریونیو کے افسران نے اپنی اپنی آرا پیش کیں۔ اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل انڈسٹریز کے افسران نے موقف اختیار کیا کہ 1953 میں ون یونٹ کے دوران لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا تاہم بعد میں 1980 کے دوران وہ قانون واپس لے لیا گیا اور دیگر صوبوں میں انڈسٹریل لینڈ کلیکٹر کا اختیار نظامت صنعت کے پاس چلا گیا جبکہ خیبر پختونخوا میں صنعتی اراضیات کے لینڈ کلیکٹر کے اخراجات ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہیں۔نظامت اعلیٰ صنعت کے افسران نے بتایا کہ دیگر صوبوں کے ماڈل کو اپنانے سے یہاں کے صنعتی شعبے کی قیمتی اراضی کے استعمال میں شفافیت آئے گی اور اس کے حصول و انتقالات میں کسی بھی قسم کی غلطی کا ابہام نہیں رہے گا اور یہاں پر قیمتی صنعتی اراضیات کی ایکوزیشن کا مکمل ریکارڈ بھی محکمہ کے پاس محفوظ رہے گا۔اس موقع پر بورڈ آف ریونیو کے افسران نے بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت اراضیات کے انتقالات کا اختیار بورڈ آف ریونیو کے پاس ہے تاہم انڈسٹریل اراضیات کے زمرے میں متعلقہ محکمہ کو بورڈ سے ہی بطور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر درکار عملہ فراہم کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعے اس نوعیت کے کیسز کے معاملات کے حل میں تیزی آئے گی۔اس موقع پر معاون خصوصی نے محکمہ صنعت اور ڈائریکٹوریٹ جنرل انڈسٹری کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ دیگر صوبوں میں صنعتی اراضیات کے انتقالات اور حصول کے مروجہ قوانین و اختیارات کے تفصیلات اور صوبے میں زیر استعمال طریقہ کار و بورڈ آف ریونیو کی رائے پر مشتمل سمری/رپورٹ مرتب کرے جسے مزید عملدرآمد کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو پیش کیا جائے گا۔