خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت ضم شدہ اضلاع کے وکلا اور بار کونسلز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ حکومتی سطح پر بار کونسلز کی مالی معاونت کے لیے ڈسٹرکٹ سطح پر اور تحصیل سطح پر گرانٹ فراہم کی جا رہی ہے، جو اس عزم کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت وکلا برادری کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں ضم شدہ اضلاع کے بار کونسلز کے صدور اور جنرل سیکرٹریز کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے خصوصی شرکت کی۔اس کے علاوہ جنوبی وزیرستان، باجوڑ، مومند، خیبر اور شمالی وزیرستان بار کونسلز کے صدور سمیت ضم شدہ اضلاع کے دیگر بار کونسل نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں ضم اضلاع کے بار کونسلز کو درپیش مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا، جن میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، لائبریریوں کے قیام، بجلی کی فراہمی، بار کونسلز کی رجسٹریشن، گرانٹ مہیا کرنے کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولنے میں آسانی، اور کار پارکنگ کی دستیابی شامل تھے۔صوبائی وزیر قانون نے حکومت کی جانب سے ضم شدہ اضلاع کی بار کونسلز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وکلا برادری کے تمام مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلا کے لیے بہتر سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، تاکہ وہ اپنے فرائض بہتر انداز میں انجام دے سکیں۔