ضلع مردان کے ایم پی ایز کا مشیر صحت کی سربراہی میں اجلاس، صحت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں پر غور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر صحت کی سربراہی میں مردان کے ایم پی ایز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع مردان میں صحت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو، مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم، ایم پی اے افتخار مشوانی، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ایم پی اے زرشاد، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ منظور آفریدی، ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مردان کے ضلعی سطح کے صحت کے مسائل، ترقیاتی منصوبوں، اور آئندہ مالی سال کے لیے مقامی سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ضلعی مسائل کے حل کے لیے جامع گفتگو اور لائحہ عمل ناگزیر ہے۔ ایم پی اے افتخار مشوانی نے تجویز دی کہ مردان کے صحت سے متعلق مسائل پر ماہانہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کیا جائے اور پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے۔ڈی ایچ کیو مردان کے ترقیاتی امور بارے اجلاس کو روشناس کرتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال مردان 1000 بستروں پر مشتمل ہسپتال ہے، جس میں ترقیاتی کام جاری ہے۔ سکائی برج اور ایڈمنسٹریشن بلاک کی تکمیل جلد متوقع ہے، تاہم ریونیو کمپوننٹ میں کچھ تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔ اس پر سی پی او نے ہدایت کی کہ ڈی ایچ کیو کے لیے نیا پی سی ون تیار کیا جائے، کرنٹ سائیڈ سے گرانٹ یا سپلیمنٹری گرانٹ دی جائے۔مشیر صحت نے ہدایت کی کہ ہسپتال کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، لہٰذا جلد از جلد اسے فنکشنل بنایا جائے۔ مزید برآں، سی پی او کو ہسپتال کا دورہ کرکے گراؤنڈ صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ریلیز میں ڈی ایچ کیو مردان کے لیے 10 ملین روپے جاری کیے جائیں گے۔طبی سہولیات اور عملے کی کمی اجلاس میں ڈاکٹر جاوید نے ہسپتال میں لیپروسکوپک مشین کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ٹیچنگ سٹیٹس برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ کی پانچ پوسٹیں ایم ایم سی سے واپس ڈی ایچ کیو مردان منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایم ایس تخت بھائی نے طبی آلات کی مرمت اور خریداری، سپیشلسٹ کی خالی پوسٹوں کی بھرتی، اور ہسپتال میں نکاسی آب کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ضلعی صحت کے دیگر مسائل بارے ڈی ایچ او ڈاکٹر شعیب نے ضلع بھر میں ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر خواتین ڈاکٹرز کی شدید کمی کو فوری پورا کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ کٹیگری ڈی ہسپتالوں میں سپیشلائزڈ پوسٹیں اور ضروری طبی آلات موجود نہیں، لہٰذا ہر ہسپتال کی ضروریات کے مطابق سپیشلسٹ تعینات کیے جائیں۔مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا کہ ان کے حلقے کے چار دیہات میں ٹی بی، ہیپاٹائٹس، اور آنکھوں کی بیماریوں کے سدباب کے لیے فوری طور پر میڈیکل کیمپس قائم کیے جائیں اور رستم ہسپتال میں صحت کارڈ کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے متعلقہ ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی بھی درخواست کی۔ سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ مالی امور کو جلد حل کیا جائے گا اور متعلقہ مسائل محکمہ خزانہ کے ساتھ فوری طور پر ٹیک اپ کیے جائیں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ چھ نئے آر ایچ سیز کی عمارتیں محکمہ صحت کے حوالے ہوچکی ہیں، جن کے ریونیو کمپوننٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ یہ مراکز فعال ہوسکیں۔مشیر صحت نے متعلقہ عملے کو ہدایت کی ضلع میں میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیوں کو یقینی بنائیں اور گوڈ گورننس کو محور بناتے ہوئے عوامی خدمات کی فراہمی کو فی الفور یقینی بنائیں۔

مزید پڑھیں