خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر زکوٰۃ و عشر سید قاسم علی شاہ، ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو محمد ارشاد، ایڈیشنل سیکرٹری زکوٰۃ و عشر پیر محمد خان، ڈپٹی سیکرٹری ریگولیشن قیصر خان، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر عشر مبشر رضا، ڈپٹی لیجسلیشن آفیسر عمران خان سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ”خیبر پختونخوا زکوٰۃ و عشر ایکٹ ترمیمی بل 2025” پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور مختلف اہم تجاویز زیر بحث آئیں۔ ترمیمی بل میں معذور افراد کے لیے معاون آلات کی فراہمی، معذور سرٹیفکیٹ کے لیے ون ونڈو آپریشن اور آن لائن درخواستوں کا نظام، اور 55 سال سے زائد عمر کی غیر شادی شدہ خواتین کی باوقار زندگی کے لیے اقدامات کی تجاویز شامل ہیں۔اجلاس میں وفاقی حکومت کی مالی معاونت کو بھی زیر بحث لایا گیا اور اس حوالے سے محکمہ قانون و ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے کردار کو نہایت اہم قرار دیا گیا۔ ترمیمی بل میں فلاحی عطیاتی فنڈ کے ذریعے اقلیتی برادری اور دیگر غیر مستحق سماجی طبقوں کی معاونت کے امکانات پر بھی گفتگو کی گئی۔مزید برآں، زکوٰۃ کی وصولی میں شفافیت کو یقینی بنانے، صوبے بھر میں موجود 4200 زکوٰۃ کمیٹیوں کے چیئرمین اور اراکین کے انتخاب میں میرٹ اور شفافیت لانے پر زور دیا گیا۔ زکوٰۃ چیئرمین کے تعلیمی معیار اور مقامی کمیٹیوں کے مالی اختیارات کو بہتر طور پر منظم کرنے کے لیے بھی مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس میں حکومت خیبر پختونخوا کے سنہری منصوبے ”روشن مستقبل کارڈ” کے تحت یتیم بچوں کی کفالت کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال کیا گیا۔ خاص طور پر ان بچوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دی گئی جن کی والدہ دوسری شادی کر چکی ہوں، تاکہ ان کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔محکمہ قانون خیبر پختونخوا ان تمام تجاویز اور سفارشات کی روشنی میں بل کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے کابینہ اجلاس میں پیش کرے گا تاکہ مستحق افراد تک زیادہ شفاف اور مؤثر انداز میں مدد پہنچائی جا سکے۔