مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت، مشیر صحت نے دو موبائل ٹی بی کلینکس کا بھی افتتاح کیا۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ ٹی بی کو شکست دینی ہے، ٹی بی کنٹرول پروگرام نے اپنے استعداد میں اضافہ کرکے صوبے بھر میں اپنا نیٹ ورک پھیلا دیا ہے، اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے، مذاحمتی ٹی بی کا راستہ روکنا ہوگا، عوام ٹی بی کے تدارک میں ساتھ دے: مشیر صحت کا ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ پروگرام خیبرپختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام کی جانب سے منعقد کیا گیا۔تقریب میں ایم پی اے شفیع اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، وی سی کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق، عالمی ادارہ صحت خیبرپختونخوا کے چیف ڈاکٹر بابر عالم و دیگر عالمی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مدثر شہزاد نے پروگرام بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں ٹی بی کا پھیلاو دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہر سال چھ سے سات لاکھ لوگ ٹی بی کے شکنجے میں آتے ہیں۔ گزشتہ سال 4 لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹی بی کیسز ملک بھر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مدثر شہزاد کے مطابق خیبرپختونخوا میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد مریض ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں ان مریضوں میں 50 سے 60 ہزار ٹی بی کنٹرول پروگرام کیساتھ رجسٹر ہوتے ہیں جبکہ باقی معاشرے میں دیگر افراد کیلئے خطرہ بنے رہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں 235 بیسک مینجمنٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن میں ٹی بی کی مفت تشخیص، علاج، مشاورت اور آگاہی فراہم کیجاتی ہے۔ نجی شعبے میں 1450 جنرل پرکٹیشنرز کو بھی ٹی بی کے تشخیص وعلاج میں انگیج کیا گیا ہے۔ اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک 8 لاکھ سے زائد ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کی شرح کو کم کرنے کیلئے انٹرونشنز کی جارہی ہے۔ اب تک سالانہ 2100 افراد ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ مشیر صحت نے بتایا کہ اس پروگرام کے زریعے 4 ہزارمزاحمتی ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ مزاحمتی ٹی بی کا علاج طویل المدتی اوراس کے اخراجات عام ٹی بی سے زیادہ ہیں۔ 18 ماہ تک طویل مزاحمتی ٹی بی کے ایک مریض کے علاج پر دس لاکھ تک خرچہ آتا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم نے ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے تمام مراکز میں اب ٹی بی کیساتھ ساتھ ایچ آئی وی کی تشخیص بھی ہوتی ہے۔ اس مرض کے پھیلاو کو روکنے کیلئے صوبے میں ڈیجیٹل ایکسرے اور جین ایکسپرٹ مشینوں پر مشتمل دس موبائل وینز بھی بروئے کار لائی جارہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 60 جین ایکسپرٹ سائٹس اور 73 جین ایکسپرٹ مشینوں کی موجودگی سے ٹی بی کی بروقت تشخیص ممکن ہوئی۔ 4 کوباس مشینوں سے ایڈوانس مالیکیولر تشخیص اور5 ڈرگ رزسٹنٹ یونٹس کی موجودگی سے مزاحمتی ٹی بی کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ 14 مزید ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ سائٹس پر علاج کی سہولت نچلے سطح پر منتقل کی گئی ہے

مزید پڑھیں