خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیر صدارت محکمہ قانون کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں درہ آدم خیل میں مختلف کاروباروں کو انڈسٹری کے زمرے میں لانے کے امور کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ایم ڈی سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف، ایم ڈی ٹیوٹا منصور قیصر، ڈی ایم ڈی ایس آئی ڈی بی نعمان فیاض اور محکمہ داخلہ سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ درہ آدم خیل کے کاروباری کلسٹرز کو باقاعدہ طور پر انڈسٹریل زون کا درجہ دینے کیلئے یہاں کے کاروبار کو قانونی حیثیت دینا ہے تاکہ علاقے میں موجود منفرد نوعیت کی انڈسٹری کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ درہ آدم خیل میں مختلف انواع کے محدود کاروباری کلسٹرز کا دائرہ اب وسعت اختیار کر چکا ہے اور اس سے مقامی سطح پر ہزاروں کی تعداد میں ہنرمندوں اور کاروبار کرنے والے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اس لیے ان چھوٹے چھوٹے کاروباری کلسٹرز کو ایک اجتماعی اور قانونی انڈسٹریل زون کا درجہ دینا موزوں ہے۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیر نے ہدایت کی کہ درہ آدم خیل میں موجود کلسٹر انڈسٹری کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دینے کے لیے سیکرٹری انڈسٹری کی جانب سے نوٹیفائی کی گئی کمیٹی میں محکمہ قانون، ہنٹنگ اینڈ اسپورٹس آرمز،مقامی کاروباری برادری اور دیگر متعلقہ فریقین کی نمائندگی کو شامل کیا جائے اور اس ضمن میں مذکورہ معاملے پر کسی بھی پیش رفت اور بہتری کیلئے باقاعدہ اجلاس منعقد کیئے جائیں۔اجلاس میں مقامی اہمیت اور ضرورت کے مطابق تکنیکی مہارت کے فروغ کے لیے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے قیام پر بھی بات چیت ہوئی جس پر ایم ڈی ٹیوٹا نے آگاہ کیا کہ درہ آدم خیل سے متعلق ایک سکیم پہلے ہی ADP میں شمولیت کے لیے ارسال کی جا چکی ہے۔وزیر قانون نے علاقے میں بجلی کی فراہمی میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے باوجود یہ صنعت مقامی ضروریات کو بخوبی پورا کر رہی ہے، تاہم اس کے تسلسل اور ترقی کے لیے بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانا ناگزیر ہے۔