پشاور شہر سے جمع ہونے والے میونسپل کچرے کو بطور ایندھن استعمال میں لانے کی غرض سے ایم ایس چراٹ سیمنٹ فیکٹری نے اپنی تجویز پیش کردی ہے۔اس ضمن میں ممتاز صنعتکار گروپ غلام فاروق گروپ کے تحت مذکورہ سیمنٹ فیکٹری نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز آف پشاور کو باقاعدہ تحریری طور پر تجویز بھی پیش کی ہے۔اس حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی صدارت غلام فاروق گروپ کے تحت چراٹ سیمنٹ فیکٹری کے حکام،ڈبلیو ایس ایس پی،صنعت،لوکل گورنمنٹ،خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور دیگر محکموں کے افسران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چیراٹ سیمنٹ فیکٹری کے منتظمین نے اس حوالے سے ڈبلیو ایس ایس پی کو کچھ عرصہ پہلے دی گئی تجویز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس ضمن میں اس پر ممکنہ عملدرآمد کے حوالے سے اپنی گزارش پیش کیں۔فیکٹری حکام نے کہا کہ روزانہ کی بنیادوں پر شہر سے تقریباً 500 ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے جو شمشتو کے مقام پر ڈمپ کیا جاتا ہے اور تقریباً 1.6 ملین ٹن کچرا مذکورہ سائٹ پر پڑا ہے۔متعلقہ صنعتکار گروپ نے فیکٹری میں کوئلے کے متبادل Refused Derived Fuel(RDF) کے طور پر بطور ایندھن اسے ستعمال میں لانے کی تجویز دی ہے جس سے ڈبلیو ایس ایس پی کو خطیر مقدار میں منافع بھی ملے گا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری صنعت مجیب الرحمٰن،ایڈیشنل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ فضل اکبر،منیجر خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ارباب فہد،چیف آپریٹنگ آفیسر چراٹ سیمنٹ یاسر مسعود،جی ایم پلانٹ چراٹ سیمنٹ فخر عباس،جی ایم۔ڈبلیو ایس ایس پی ضمیر الحسن،چراٹ کمپنی کے کرنل ریٹائرڈ ظفر علی و سرکاری محکموں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈبلیو ایس ایس پی کی جانب سے متعلقہ سیمنٹ فیکٹری کی تجویز پر عملدرآمد کے حوالے سے معاون خصوصی اور دیگر شرکاء کو تفصیلات سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اس پروپوزل پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا مینڈیٹ محکمہ پی اینڈ ڈی میں پی پی پی سیل کے پاس ہونے کی وجہ سے ڈبلیو ایس ایس پی کے بورڈ کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے تاکہ اس ضمن میں بورڈ کے گزشتہ فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور یہ کیس پی اینڈ ڈی کو مزید کاروائی کیلئے ارسال کیا جائے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ یہ ممکنہ منصوبہ اگر ایک جانب صاف اور ستھرے ماحول کیلئے انتہائی اہم قدم ہوگا تو دوسری جانب متعلقہ سرکاری ادارے کیلئے بھی مالی طور پر انتہائی مفید ثابت ہوگا۔