خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی برائے قانون سازی (C.C.L) کا اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت منگل کے روزپشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر زراعت خیبر پختونخوا میجر ر سجاد بارکوال، صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ،مشیر صحت احتشام علی، ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، ایم پی اے جوہر محمد خان، سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور عنایت اللہ وسیم، چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس ڈاکٹر محمد ریاض تنولی سمیت محکمہ قانون، صحت، بورڈ آف ریونیو اور محکمہ سماجی بہبود کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں متعدد اہم قانونی مسودات پر تفصیل سے غور کیا گیا، جن کا مقصد صوبے میں سماجی انصاف کے فروغ، بنیادی سہولیات کی بہتری اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔اجلاس میں ”خیبر پختونخوا انڈومنٹ فنڈ (کالاش کمیونٹی) ایکٹ، 2025” پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس قانون کا مقصد کالاش برادری کی ثقافتی شناخت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کمیونٹی کے لوگوں کی تجہیز و تکفین کی مہنگی رسومات میں مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں اسسمنٹ کمیٹی کے ڈھانچے اور کمیونٹی کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”خیبر پختونخوا یونیورسل ہیلتھ کوریج (ترمیمی) بل، 2025” کے ذریعے صحت کی سہولیات کو مؤثر، شفاف اور عام آدمی کی دسترس میں لانے کا منصوبہ پیش کیا گیا۔ اس ترمیم کے تحت ہیلتھ کارڈ پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور نجی و سرکاری ہسپتالوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا۔خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق ”خیبر پختونخوا خواتین کا جائیداد میں حقوق کا نفاذ (A) بل، 2025” پر بھی غور کیا گیا۔ اس قانون کا مقصد خواتین کو ان کے شرعی و قانونی وراثتی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے اور جائیداد میں حصہ نہ دینے کی صورت میں قانونی کارروائی کے لیے جامع طریقہ کار وضع کرنا ہے۔”خیبر پختونخوا خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کا بل، 2025” کے تحت معذور افراد کو معاشرے کا فعال حصہ بنانے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے۔ بل میں خصوصی افراد کو تعلیم، صحت، روزگار اور نقل و حرکت کی سہولیات فراہم کرنے، سرکاری اداروں میں کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنانے، اور اس حوالے سے ایک سب کمیٹی کی تشکیل کی تجاویز دی گئی۔ اس ڈرافٹ کو 7 دن کے اندر حتمی شکل دینے پر بھی زور دیا گیا۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ صوبائی حکومت پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ قانونی بلز صوبے میں ایک مثبت اور دیرپا تبدیلی کا سبب بنیں گے۔