اشتہارات کے بقایا جات کی ادائیگی کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ جنرل انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز کی تاریخی پیشرفت

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز خیبر پختونخوا (ڈی جی آئی پی آر) میں حال ہی میں قائم کیے گئے ریکوری اینڈ ریکنسیلی ایشن سیکشن نے اشتہارات کے بقایاجات کی مد میں چار دہائیوں پر مشتمل کاغذی ریکارڈکو کمپیوٹرائز کرنے میں اہم پیش رفت حاصل کر لی ہے جس سے صوبائی سرکاری محکموں اور اداروں کے ساتھ بقایا جات کے حساب کی جانچ پڑتال ممکن ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں فائلوں کو سکین کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے تا کہ اہم ریکارڈ کو مستقبل کے لئے محفوظ کیا جا سکے۔ اس کاوش کے نتیجے میں ڈی جی آئی پی آر اخبارات اور دیگر میڈیا اداروں کو دہائیوں پرانے واجبات کی ریکارڈ ادائیگیاں کر سکے گا۔ یا د رہے کہ یہ اقدام تب ممکن ہوا جب چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے تمام سرکاری محکموں، اداروں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنے اشتہارات سے متعلق واجبات ڈی جی آئی پی آر کے ساتھ فوری طور پر کلیئر کریں، اور اگر کسی محکمے یا ادارے کے پاس مطلوبہ فنڈز موجود نہ ہوں تو وہ فنانس ڈیپارٹمنٹ سے اضافی یا نظرثانی شدہ بجٹ/گرانٹ کی درخواست کریں۔چیف سیکرٹری کی ان ہدایات کی روشنی میں ڈی جی آئی پی آرمیں قائم کردہ اس نئے سیکشن نے محدود وسائل میں کام کرتے ہوئے 30 ہزار سے زائد پرانی فائلوں سے ڈیٹا نکالا جن پر گرد جم چکی تھی۔ ان فائلوں کو مرحلہ وار اسکین کیا جا رہا ہے تاکہ مکمل ریکارڈ کو محفوظ بنایا جا سکے۔اسی دوران 17 ہزار سے زائد فائلوں /کیس کی متعلقہ سرکاری محکموں اور اداروں کے ساتھ ریکنسیلی ایشن مکمل کر لی گئی ہے۔مالی لحاظ سے دیکھا جائے تو اب تک تقریباً ایک ارب روپے کے اشتہاری واجبات کی ریکنسیلی ایشن ہو چکی ہے جبکہ محکموں سے 25 کروڑ روپے کی وصولیاں ممکن بنائی گئی ہیں۔ اس کاوش کی بدولت ڈی جی آئی پی آر اب اس قابل ہو چکا ہے کہ وہ فنڈز کی فراہمی کی صورت میں مختلف میڈیا ہاؤسز کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کر سکے، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔دریں اثناء تمام صوبائی محکموں اور اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مالی سال کے اختتام کو مد نظر رکھتے ہوئے چیکوں کے لیپس ہونے سے بچنے کے لیے پشاور سے باہر کے ادارے 20 جون تک اور پشاور کے مقامی ادارے 25 جون تک اپنے چیکس ڈی جی آئی پی آر کو جمع کرائیں تاکہ وہ بر وقت خزانے یا نیشنل بینک آف پاکستان سے کلیئر کیے جا سکیں۔

مزید پڑھیں