وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں امن و امان سے متعلق علاقائی جرگوں کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گیا۔ اس سلسلے میں چوتھا اور آخری مشاورتی جرگہ ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا جس میں ضلع کرم اپر، سنٹرل اور لوئر کے قبائلی مشران، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اورمتعلقہ ممبران صوبائی و قومی اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف، سینیٹر نور الحق قادری، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پی ذولفقار حمید کے علاوہ متعلقہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکام بھی جرگے میں شریک ہوئے۔ جرگے نے اپنی سفارشات میں امن و امان کے لئے قبائلی عمائدین کے جرگے منعقد کرنے پر وزیر اعلی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کرم کے مسئلے کو پر امن انداز میں حل کرنے اور علاقے کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج دینے پر وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کے مشکور ہیں، مشکل وقت میں کرم کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے اور عوام کا بھر پور ساتھ دینے پر بھی وزیر اعلی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی خصوصی کاوشوں سے کرم میں فی الوقت امن بحال ہوا ہے، اس کو دوام دینے کی ضرورت ہے۔ کرم کے اہل سنت اور اہل تشیع دونوں علاقے کے امن کے لئے ایک ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ امن ہماری بنیادی ضرورت ہے، امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔ جرگہ اراکین نے کہا کہ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، امن کے لئے حکومت کے ساتھ ہیں، مسئلے کے مستقل حل کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سکیورٹی اداروں کے نمائندوں اور علاقہ مشران پر مشتمل با اختیار جرگہ تشکیل دے کر افغانستان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں کیونکہ کرم کے امن کا مسئلہ افغانستان کے ساتھ جڑا ہے۔ علاقے کے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے جائیں۔