وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع صوابی کا دورہ کیا اور ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، منتخب عوامی نمائندے، چیف سیکرٹری اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ بریفنگ کے مطابق سیلاب سے صوابی میں 28 افراد شہید، 26 زخمی اور 7 لاپتہ ہوئے۔ متعدد گھر اور کھڑی فصلیں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی و سڑکوں کے نظام کو بھی نقصان پہنچا۔ ریسکیو آپریشن میں ضلعی و صوبائی اداروں سمیت پاک فوج، پولیس اور رضاکاروں نے حصہ لیا اور درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ متاثرین کو خیمے، خوراک اور ضروری اشیاء فراہم کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کا نعم البدل ممکن نہیں، تاہم حکومت ہر متاثرہ خاندان کے نقصانات کا سو فیصد ازالہ کرے گی۔ انہوں نے شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج دگنا کرنے، ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے اور فوری معاوضوں کی ادائیگی کی ہدایت دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے بھر میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 340 سے زائد ہے جبکہ 127 افراد لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ اموات 500 تک پہنچ سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کو تیار راشن کے بجائے نقد رقوم دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔ مزید برآں انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت صوبے میں آبی گزرگاہوں کی صفائی اور کشادگی کا بڑا منصوبہ شروع کر رہی ہے اور خطرناک مقامات پر آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ تجاوزات ہر حال میں ختم کی جائیں گی تاکہ آئندہ انسانی جانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔