پاکستانی کیلنڈر میں ۲۵ دسمبر کی تاریخی اہمیت

تحریر: انجینئر اطہر سوری

۲۵ دسمبر کا دن پاکستانی کیلنڈر میں ایک انمول مقام رکھتا ہے۔ یہ محض ایک سالانہ تاریخ نہیں، بلکہ ایک ایسی علامت ہے جو نہ صرف ایک عظیم قوم کے بانی کی لازوال یاد دلاتی ہے بلکہ عالمی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک گہرا پیغام بھی دیتی ہے۔ یہ وہ نادر موقع ہے جب قومی جوش و خروش اور عالمگیر خوشی و مسرت کا حسین سنگم ہوتا ہے۔
یہ دن بانیِ پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کی مناسبت سے ہر پاکستانی کے لیے فخر، شکر گزاری اور قومی تعمیر نو کے عہد کی تجدید کا ایک مقدس موقع ہے۔ اس خاص دن پر، ہر شہری اپنے بانی کے سامنے، ایک آزاد اور فلاحی ریاست کی تشکیل کے لیے ان کی لازوال سیاسی اور اخلاقی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
پورے ملک میں، یومِ قائد کے طور پر ایک عام تعطیل ہوتی ہے۔ صبح کا آغاز مزارِ قائد پر خصوصی گارڈز کی تبدیلی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھانے کی پروقار تقریب سے ہوتا ہے۔ یہ تقریبات ہمارے عظیم بانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک باضابطہ اور قومی ذریعہ ہیں۔ ملک کے تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ قائد اعظم محمد علی جناح کے دیے گئے سنہری اصولوں ایمان، اتحاد اور تنظیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ یہ دن قوم کو عزم دلاتا ہے کہ بڑی قوموں کی تعمیر صرف حکومتی کوششوں سے نہیں بلکہ تمام شہریوں کے متحد اور مضبوط کردار سے ہوتی ہے۔

اسی دن، دنیا بھر میں عیسائی برادری حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی میں کرسمس کا تہوار مناتی ہے۔
کرسمس کا پیغام دراصل عالمی امن، بھائی چارے اور محبت پر مبنی ہے، جو انسانیت کی مشترکہ اور اعلیٰ اقدار کو فروغ دیتا ہے۔
پاکستان میں، عیسائی برادری اس تہوار کو مکمل مذہبی آزادی اور پورے جوش و عقیدت کے ساتھ مناتی ہے۔ گرجا گھروں میں خصوصی عبادات اور دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے، جبکہ گھروں کو کرسمس ٹری اور دلکش برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔
یہاں کرسمس کی تقریبات کا خوش اسلوبی سے انعقاد اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ پاکستانی معاشرہ اپنے بانی کے وژن کے مطابق، ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکاروں کو مساوی حقوق اور آزادی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ۲۵ دسمبر کی یہ دوہری حیثیت پاکستان کے لیے ایک بڑا سبق ہے۔ یہ دن ایک طرف ہماری قومی شناخت کو تقویت دیتا ہے، تو دوسری طرف یہ ہماری بین الاقوامی اور بین المذاہب وابستگیوں کو بھی دنیا کے سامنے عیاں کرتا ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے ۱۱ اگست ۱۹۴۷ کے اپنے مشہور خطاب میں اور پھر ۲۵ دسمبر ۱۹۴۷ کو جب وہ مسیحی برادری کو کرسمس کی مبارک باد دے رہے تھے، تو اپنے پیغام میں واضح کر دیا تھا کہ:
پاکستان میں ہر شہری آزاد ہے اور اس کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات پات یا عقیدے سے ہو، یہ ریاست کا نجی معاملہ نہیں ہے۔

عظیم قائد نے ہمیشہ اپنی زندگی میں اقلیتوں کے حقوق کا دل سے احترام کیا اور دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے۔
اس دن قومی اور مذہبی تقریبات کا ایک ساتھ ہونا ہمیں یہ قیمتی سبق دیتا ہے کہ حقیقی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے تمام شہریوں کے ثقافتی اور مذہبی تنوع کا احترام دل و جان سے کریں۔

مذہبی ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی وطن کی ترقی اور امن ناممکن ہے۔ یہ دن ہر پاکستانی کو اس عزم پر دوبارہ قائم ہونے کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم قائد کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔ ایک ایسی قوم جو اپنے بانی کے وژن کی پاسدار ہو، جو اپنے اقلیتی طبقے کے ساتھ یکساں سلوک کرے اور جو امن و محبت کا عالمی پیغام عام کرے، وہی قومیں تاریخ میں عظمت حاصل کرتی ہیں۔
بے شک ۲۵ دسمبر کا دن پاکستان کے اسی عظیم اور روشن وژن کی ایک لازوال علامت ہے

مزید پڑھیں