جامعہ باچا خان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی خصوصی ہدایت پر این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ایک روزہ آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سابق چیف سیکرٹری فنانس سید سعید بادشاہ بخاری نے بطور مہمان حصوصی شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خان عالم نے مہمان مقرر کا خیر مقدم کیا۔
اس موقع پر طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے اہم موضوع پر منعقد ہونے والے سیمینار میں شرکت کی اور سوال وجواب کے سیشن میں مقررین سے صوبے کے حقوق سے متعلق مختلف سوالات پوچھے۔
آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خان عالم اور ڈاکٹر سید سعید بخاری کا کہنا تھا کہ آج کے سیمینار کا بنیادی مقصد طلباء و طالبات کو صوبے کے مالی حقوق سمیت صوبے کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے۔این ایف سی ایوارڈ کے شفاف انعقاد سے صوبے کو مالی خو دمختیاری ملی گی جبکہ وفاق سے صوبے کو ملنے والے فنڈز تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جا سکے گے۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ خیبر پختونخوا کو اس کے آبادیاتی اور جغرافیائی ضروریات کے مطابق حصہ ملے۔ مقررین کے مطابق بہتر مالی انتظام اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے، صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور علاقائی استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد ملتی ہیں اس لئے قدرتی وسائل پر رائلٹی صوبے کے آمدن کا بہتر ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ کے انعقاد میں درپیش چینلجز پر بات کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر پانچ سال بعد این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد لازمی ہونا چاہیئے لیکن 2010کے بعد ملک میں این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد نہیں ہوا۔ پچھلے پندرہ سالوں میں صوبے کی آبادی بڑھنے سمیت یہاں مسائل میں بھی اضافہ ہوچکا ہے اسلئے ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفرید ی این ایف سی اجلاس میں شرکت کے دوران صوبے کے مالی حقوق کے لئے توانا آواز ثابت ہونگے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے NFC ایواڈ میں حصہ دینا لازمی ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع کو انتظامی طورپر ہمارے صوبے کا حصہ بنا دیا گیا ہے لیکن مالی طور پر ان اضلا ع سے حاصل محصولات اب بھی وفاق کو ادا ہو رہے ہیں اس لئے وفاق قبائلی اضلاع کے عوام کو ان کے مالی حقوق کی ادائیگی یقینی بنائے۔
