وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس جمعہ کے روز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں صوبائی حکومت کی آئندہ سمت، پالیسی گائیڈلائنز، امن و امان، قانون سازی اور گورننس اصلاحات سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی کی تمام قراردادوں پر عملی پیش رفت کی ہدایت دیتے ہوئے ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز‘ کے خاتمے کو بنیادی انسانی حقوق کا اہم تقاضا قرار دیا۔ ریڈیو پاکستان حملہ کیس کی انکوائری کے لیے کمیشن کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا جو تمام شواہد، بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج، جمع کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گا۔ وزیر اعلیٰ نے سود سے پاک خیبر پختونخوا کے قیام، اسلامک انویسٹمنٹ ماڈلز متعارف کرانے، کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی، حکومتی فنڈز پر ذاتی تشہیر کی پابندی اور شفافیت و میرٹ پر مبنی فیصلوں کو اپنی حکومت کی بنیادی ترجیحات قرار دیا۔ انہوں نے جیل میں بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ناروا سلوک پر صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے چار کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہ دینا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام حکومتی اقدامات منتخب نمائندوں کی مشاورت اور عوامی مفاد کی بنیاد پر کیے جائیں گے، جبکہ تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لے کر خامیوں کی نشاندہی اور ضروری ترامیم تجویز کی جائیں گی۔اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکر ٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبربورڈ آف ریونیو،انتظامی سیکرٹریز اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔ کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہخیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے اپنے اجلاس میں گورننس اصلاحات، ترقیاتی اور فلاحی اقدامات، مالی امور اور قانون سازی سے متعلق متعدد فی صلے کئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بانی و چیئر مین عمران خان کا وژن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی اور ہم سب کا وژن ہے اور اسی وژن کے تحت صوبے میں میرٹ اور شفافیت کے ساتھ بدعنوانی کے بارے میں زیرو ٹالیرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے صوبے کے معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ذاتی تشہیر کی بجائے عوامی ٹیکس کا پیسہ عوامی مفاد ہی میں خرچ کیا جائیگا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخو محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے پہلے اور مجموعی طور 40ویں، چھ گھنٹے طویل درانیہ کے اجلاس میں 50سے زائد اہم امور سے متعلق فیصلے کئے گئے۔ شفیع جان نے کہا کہ کابینہ نے خیبر پختونخوا وِٹنس پروٹیکشن رولز 2025 کی منظوری دی، جس کا مقصد گواہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے اور اس ضمن میں دیگر اقدامات کو مستحکم کرنا ہے۔
یہ رولز خیبر پختونخوا وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2021 کے تحت ان گواہوں کی حفاظت کے تحت متعارف کئے جار ہے ہیں جس حساس نوعیت کے مقدمات، تفتیش استغاثہ یا عدالتی کارروائی سے وابستہ ہوں۔اس کے علاوہ آرمز رولز 2014 میں ترمیم اور شہداء پالیسی کے تحت شہید اہلکاروں کے خاندان کے افرادکی بھرتی کی منظوری بھی دی گئی۔توانائی اور پن بجلی کے منصوبے میں کابینہ نے کے پی ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ سسٹم کمپنی کے لیے 50 کروڑ روپے فنڈجاری کرنے کی منظوری دی۔مزید برآں مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے اراضی کے حصول کی منظوری بھی دی گئی، جو صوبائی حکومت کے توانائی پیداوار اور ترسیلی ڈھانچے کو وسعت دینے کے وژن کا اہم حصہ ہے، کابینہ نے تین غریب مریضوں کے لئے مہنگے اخراجات بشمول ایک مریض کی ٹرانسپلانٹ کے طبی علاج کے لیے مالی معاونت کی منظوریاں بھی دیں۔کابینہ نے پشاور میوزیم میں ایچ وی اے سی (HVAC) سسٹم کی تنصیب اور سیاحتی مقامات میں سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے لئے سکیم کی منظوری بھی دی۔کھیلوں کے شعبے میں، کابینہ نے شندور پولو فیسٹیول کے فاتحین کے لیے 2 کروڑ 77 لاکھ روپے کی خصوصی گرانٹ اور باکسر خان سعید آفریدی کے لیے 20 لاکھ روپے کی مالی امداد کی منظوری دی۔کابینہ نے چائلڈ لیبر ایکشن پلان (2025–29)کی بھی منظوری دی۔اس منصوبے کے تحت صوبے میں محنت مزدوری کرنے والے تقریباً745000 ہزار بچوں کو سکولوں میں لایا جائے گاجو خصوصی پلان کے تحت پانچ سالوں میں یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں چائلڈ لیبر کی شرح بنوں ڈویژن اور اضلاع میں دیر اپر میں سب سے زیادہ ہے۔کابینہ نے، شمالی وزیرستان کے بے گھر خاندانوں کے لیے ریلیف سپورٹ فنڈکی بھی منظوری دے دی جس کے تحت چار ارب روپے ان خاندانوں کی معاونت کے لئے دئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب حذب کے دوران یہ خاندان متاثر ہوئے تھے جس کے لئے فنڈز کی فراہمی کی بنیادی ذمہ داری وفاقی حکومت کی بنتی ہے جو تین سالوں سے یہ فنڈ فراہم نہیں کر رہی اور صوبائی حکومت اپنے فنڈ سے یہ رقم فراہم کر رہی ہے کیوں کہ یہ ہمارے لوگ ہیں اور ان کی دیکھ بحال ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاہم وفاق کو بھی اس کی ذمہ داری کا احساس دلاتے رہیں گے۔ اجلاس میں جنوبی وزیرستان اور سوات میں سڑکوں کی بہتری کے لیے فنڈ کی منظوری بھی دی گئی۔معاوں خصوصی شفیع جان نے کہا کہ کابینہ نے سکولوں میں مسنگ فیسیلیٹی کو پورا کرنے کے لیے 6.185 ارب روپے کے تاریخی فنڈ کی منظوری دی ہے جس کے تحت 1.2ارب روپے فوری جاری کئے جائیں گے سکولوں کو اس فنڈ کی فرہمی عمران خان کے وژن کے تحت تعلیمی ایمرجنسی کے تحت یقینی بنائی جا رہی ہے تاکہ صوبے میں تعلیمی ڈھانچے اورمعیار کو بہتر بنایا جاسکے۔
