چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت گورننس سے متعلق ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں محکموں کے سیکرٹریز، متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبائی محکموں کی کارکردگی اور جاری ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے بھر میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے دوران اب تک 1270 کنال سے زائد سرکاری اراضی واگزار کرائی جاچکی ہے جبکہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مزید 76 کنال اراضی کو تجاوزات سے پاک کیا گیا۔ سوات کے علاقے کالام میں آبی گذرگاہوں پر قائم غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی ہے اور واگزار کرائی گئی جگہوں کو محفوظ بنانے کے لیے برجیاں نصب کر دی گئی ہیں تاکہ دوبارہ تجاوزات نہ ہو سکیں۔حکومت خیبرپختونخوا نے واضح کیا کہ تجاوزات کی روک تھام اور این او سیز و بلڈنگ پلانز کی منظوری میں غفلت برتنے والے متعلقہ افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پی ڈی اے کے حیات آباد ماڈل سیکٹر پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے جبکہ 16 نومبر سے پشاور رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ کی اپ لفٹ پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کے فریم ورک پر کام تیز کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سیاحت کے فروغ کے لیے کالام میں بوئیوں اسکائی ریزارٹ سے متعلق تجاویز پر پیش رفت جاری ہے جبکہ درابن اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کی شمولیت کے لیے اسٹیک ہولڈرز روڈ شو منعقد کیا جا رہا ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے الیکٹرک رکشوں اور الیکٹرک بسوں کے حوالے سے جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جا رہا ہے۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات نے کم لاگت اور کم وقت میں مکمل ہونے والی لائٹ گیج اسٹرکچر ٹیکنالوجی پر بھی تفصیلی بریفنگ دی۔مزید بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر عمل درآمد تیز کرنے اور ترقیاتی کام کی موثر مانیٹرنگ کے لیے ایکشن پلان وضع کر دیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ ترقیاتی اقدامات کی رفتار مزید تیز کی جائے اور عوامی فلاح سے متعلق منصوبوں کی شفاف و بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔
