وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے معیشت مزید تباہی کی طرف جا رہی ہے ایک طرف 27 ویں آئینی ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا ہے جبکہ دوسری جانب این ایف سی اجلاس نہیں بلایا جا رہا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس بریفننگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا شوشہ چھوڑا ہے جبکہ گیار واں این ایف سی کا اجلاس اگست میں بلایا گیا تھا بعض صوبوں نے سیلابی صورتحال کی وجہ سے تاریخ آگے کرنے کی تجویز دی تھی جبکہ خیبرپختونخوا بار بار این ایف سی اجلاس بلانے کا کہہ رہا ہے۔ ابھی تک این ایف سی اجلاس بلانے کا ٹائم نہیں بتایا گیا ہے۔ ایک طرف این ایف سی اجلاس بلانے کی باتیں کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف 27 ویں ترمیم کی باتیں کر رہے ہیں۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کی بجائے صوبوں کا فنڈز کم کر رہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ 5147 ارب روپے نان ٹیکس ریونیو بھی وفاقی حکومت کو جاتا ہے وفاقی حکومت نے 19238 ارب روپے آمدنی کا تخمینہ لگایا ہے اور تخمینہ کھبی پورا نہیں ہوتا اس میں سے صوبوں کو 8200 ارب روپے دینے ہیں تو وفاق کے پاس 11072 ارب روپے بچیں گے وفاقی حکومت این ایف سی میں جو 41.5 فیصد کا کہتی ہے وہ مکمل بے ایمانی اور جھوٹ ہے کیونکہ وفاق کے پاس نان ٹیکس ریونیو کا 5147 ارب روپے پورے جاتے ہیں جو صوبوں کو نہیں ملتے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاق کا خرچہ رواں سال 17593 ارب روپے ہے جس میں سے اصولی طور پر ترقیاتی اخراجات 15 سے 20 فیصد ہونے چاہیے جو نہیں ہیں بلکہ صرف 1000 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کیلئے مختص کیے ہیں۔ جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں اسلئے ترقیاتی فنڈز 300 ارب روپے کم کرکے 700 ارب روپے کر دئیے جائیں گے۔ اس سے معیشت بہتری کا اندازہ لگائیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کے 8207 ارب روپے سود کی ادائیگی میں جا رہے ہیں پاکستان میں شرح سود 22 سے 11 فیصد پر آگیا ہے لیکن پھر بھی حکومت کے فنڈز ناقص پالیسیوں کی وجہ سود کی ادائیگیوں میں جا رہے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبوں کے مقابلے میں وفاق کے پاس سب سے کم ملازمین ہے پھر بھی انکا اس سال پنشن کا بل 1055 ارب روپے ہیں اس کے علاؤہ وفاق کے 1928 ارب روپے کے گرانٹس بھی دے رھا ہے جب پیسے نہیں ہیں تو گرانٹس کیوں دے رہے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سبسڈی کے مد میں 1186 ارب روپے دے رہے ہیں اور سول حکومت چلانے کیلئے 975 ارب انکے اپنے اخراجات ہیں۔ ایمرجنسی کیلئے 390 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو بانٹے جاتے ہیں۔ وفاقی حکومت کا مکمل خسارہ 6 ہزار ارب روپے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کے فنڈز کم کرنا چاہتی ہے کہ انکے اخراجات زیادہ ہیں جبکہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے انکا سسٹم تو ٹھیک ہونا ہی نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا آئی پی پیز کی ایک غلط فیصلے کی وجہ سے ملک 5100 ارب روپے کی ادائیگی کر چکا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کا خسارہ صوبوں اور عوام پر کیوں آئے جو وفاقی حکومت کرنا چاہتی ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایل این جی کے 45 جہاز حکومت واپس کر رہی ہے اسکا نقصان پاکستان اُٹھائے گا۔ اگر حکومت ایسے معاہدے کرے گی تو وفاقی حکومت کھبی ٹھیک سمت میں نہیں ہو سکتی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں 35 ہزار روپے روپے کا قرض لیا گیا اس میں چار ہزار ارب روپے بھی ترقیاتی اخراجات میں نہیں لگائے گئے۔ سود کی ادائیگی کیلئے قرض لے رہے ہیں کیا اس سے معیشت بہتر ہو جائے گی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا پر 78 سالوں میں 775 ارب روپے کا قرض ہے جبکہ پچھلے 18 مہینوں میں خیبرپختونخوا نے 300 ارب روپے کی بچت کر لی ہے اگر ان 300 ارب روپے کو قرض سے منفی کرتے ہیں تو خیبرپختونخوا کا 40 فیصد قرض کم ہوسکتا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان کا کل قرض 78 ہزار ارب روپے ہیں اگر بقایاجات ملا لیں تو 94 ہزار روپے روپے بنتے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پچھلے تین مہینوں میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 447 ملین ڈالر کی آئی ہے جبکہ منافع 751 ملین ڈالر کا باہر گیا ہے ایک طرف سرمایہ کاری آتی نہیں ہے اگر آتی ہے تو منافع باہر جاتا ہے۔ ملک سے مختلف کمپنیاں باہر جا رہی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ کل جو وفاقی حکومت کے جو سات وزراء پریس کانفرنس کر رہے تھے وہ بتا رہا تھے کہ آئی ایم ایف کی سٹاف لیول معاہدہ نشاندہی کر رہا ہے کہ حکومت صحیح سمت میں جا رہی ہے جبکہ چار ہفتے ہوگئے بورڈ میٹنگ کا اعلان نہیں ہوا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کہہ رہا ہے کہ شرح سود 11 فیصد ہے جبکہ مہنگائی 6.2 فیصد ہے جبکہ اشیاء کی قیمتیں 40 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں