فاریسٹ ریجن-II ہزارہ ڈویژن کا جامع جائزہ اجلاس سیکرٹری، محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات، خیبر پختونخوا، جنید خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ چیف کنزرویٹر فاریسٹ ریجن-II، شوکت فیاض نے اجلاس کو ریجن کی موجودہ صورت حال، انتظامی و ماحولیاتی چیلنجز اور کارکردگی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹریز، چیف کنزرویٹر فارسٹ ریجن-III اصغر خان، چیف کنزرویٹر فارسٹ ریجن-I احمد جلیل اور ریجن-II کے ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز نے شرکت کی۔شوکت فیاض نے اجلاس کو بتایا کہ فاریسٹ ریجن-II کا کل رقبہ 4,263,518 ایکڑ پر مشتمل ہے، جس میں سے 1,492,396 ایکڑ، یعنی کل زمینی رقبے کا 35 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ ان میں 157,297 ایکڑ محفوظ جنگلات، 544,453 ایکڑ گُذارہ جنگلات، 236,406 ایکڑ محفوظ جنگلات ، 35,462 ایکڑ ایزیومڈ لینڈ، 689 ایکڑ لوکیشن فاریسٹ، اور 1,112 ایکڑ اجتماعی عوامی جنگلات شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریجن-II میں اس وقت 76 پروفیشنل افسران خدمات سر انجام انجام دے رہے ہیں، جن میں 18 ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز، 33 سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز اور 33 رینج فاریسٹ آفیسرز شامل ہیں۔ معاون عملے میں 25 ڈپٹی رینجرز، 230 فاریسٹرز اور 1,097 فاریسٹ گارڈز شامل ہیں، جبکہ مختلف کیڈر میں 337 آسامیوں خالی ہیں۔ ریجن میں اس وقت 24 ورکنگ پلانز پر کام جاری ہے، جن میں سے 13 منظور شدہ، 9 زیرِ غور اور 2 تیاری کے مراحل میں ہیں۔ غیر قانونی لکڑی کی ترسیل روکنے کے لیے 43 چیک پوسٹس چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔ ادائیگی فرائض منصبی کے دوران اب تک 13 محکمہ جنگلات کے اہلکار شہادت کا رتبہ پا چکے ہیں جبکہ 13 شدید زخمی ہوئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 2019 سے 2025 تک ریجن-II نے 1212.208 ملین روپے کی آمدن حاصل کی۔سیکرٹری جنگلات جنید خان نے ڈویژنل افسران کو یقین دلایا کہ محکمہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بھرتیوں کے عمل کو مزید تیز کرے گا تاکہ تمام ڈویژنز میں افرادی قوت کی کمی جلد دور کی جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دیرینہ ترقیاتی کیسز کو بھی ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا تاکہ ادارہ جاتی کارکردگی اور عملے کا مورال مزید بہتر ہو۔فاریسٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے جائزے کے دوران، سیکرٹری نے چیف کنزرویٹر ریجن-I کو فوری طور پر اہم منصوبوں کو فعال کرنے کی ہدایت کی، جن میں ڈی مارکیشن ڈویژن نارتھ کی ترقی اور لوئر ہزارہ پٹرول سکواڈ فاریسٹ ڈویژن کی استعداد کار میں اضافہ شامل ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کے سرسبز اور ممکنہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور پائیدار ترقی کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے، سیکرٹری جنگلات نے غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے خلاف حکومت کی عدم برداشت کی پالیسی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ اور ہزارہ دونوں ریجنز کے دلکش جنگلاتی مناظر کو مزید نکھارا جائے گا اور جہاں تاریخی جنگلاتی عمارتیں اور قدیم شاہی راستے موجود ہیں، انہیں ذمہ دارانہ ایکو ٹورزم کے لیے کھولا جائے گا۔ہزارہ فاریسٹ ڈویژن قدرتی حسن کی گہوارہ سرزمین ہے—جہاں صدیوں پرانے دیودار پہاڑی ہواؤں سے ہم آہنگ ہوکر سرگوشیاں کرتے ہیں اور وادیاں اپنی سانسوں سے ماحول کی روح کو تازگی بخشتی ہیں۔ اس قدرتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومت حفاظتی نظام کو مزید مضبوط کرنے کے عزم پر کاربند ہے جس میں جدید نگرانی، چیک پوسٹوں کی اپ گریڈیشن، اور فرنٹ لائن عملے کو جدید تربیت و ٹیکنالوجی کی فراہمی شامل ہے۔پائیدار جنگلاتی ترقی علاقائی منصوبہ بندی کا بنیادی ستون ہے۔ سائنسی جنگلاتی انتظام، قدرتی افزائش نو، بگڑے ہوئے جنگلات کی بحالی، اور مقامی ضروریات کو تحفظ کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اسی وژن کا حصہ ہے۔اسی دوران، ہزارہ کا بے مثال قدرتی حسن اسے ایک ابھرتے ہوئے ایکو ٹورزم کے مرکز کے طور پر سامنے لا رہا ہے۔ محکمہ جنگلاتی رقبوں کو فطرت پر مبنی سیاحت کے دروازوں میں ڈھالنے کا ارادہ رکھتا ہے،جہاں تاریخی فاریسٹ عمارتیں، قدیم شاہی راستے، حیاتیاتی تنوع کے مراکز اور دلکش نظاروں کے پوائنٹس محفوظ رہیں اور ذمہ داری کے ساتھ سیاحوں کے لیے کھولے جائیں۔ یہ ہم آہنگ وژن نہ صرف ماحول کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو تقویت دیتا ہے، کمیونٹی کی شمولیت بڑھاتا ہے اور معاشرے میں فطرت سے محبت اور وابستگی کو فروغ دیتا ہے۔یوں، ہزارہ ایک ایسے ماڈل کے طور پر اُبھر رہا ہے جہاں تحفظ، پائیداری اور ایکو ٹورزم ایک دوسرے میں مدغم ہوتے ہوئے ایک مربوط اور مضبوط مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
