خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 پر ایک مشاورتی ورکشاپ بدھ کے روز الیگزینڈر فلیمنگ ہال، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور میں منعقد کی گئی،جس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے کہا کہ صوبائی ہیلتھ پالیسی 2018 سے صحت کے شعبے میں کافی بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جن میں مختلف بیماریوں کا اضافہ اور خاص کر کووِڈ۔-19 وبا کے اثرات اور نئے قومی و عالمی صحت کے تقاضے شامل ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کو عالمی معیارکے مطابق ترتیب دیا جا رہا ہے، جس میں یونیورسل ہیلتھ کوریج، انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس، صحت کے بین الاقوامی قوانین، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ صحت کا نظام اور ون ہیلتھ اپروچ کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی حکومتِ پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی صحت سے متعلق ذمہ داریوں کی بھی عکاس ہے۔ خلیق الرحمٰن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومتِ خیبر پختونخوا نے صحت کے شعبے میں نمایاں اصلاحات متعارف کروائیں، جن میں صحت کارڈ پلس (سوشل ہیلتھ پروٹیکشن پروگرام)، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز کو خودمختاری،پرائمری ہیلتھ کیئر مینجمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے کمیونٹی کی شمولیت، کے پی ہیلتھ فاؤنڈیشن کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کا فروغ اور کے پی ہیلتھ کیئر کمیشن کے ذریعے معیار کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی صحت بجٹ 2016 میں 30 ارب روپے سے بڑھ کر 2025 میں 275 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری،سروس کوریج انڈیکس میں اضافہ اور ڈس ایبلٹی ایڈجسٹڈ لائف ایئرز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ غیر متعدی امراض میں اضافہ اور ماں، نوزائیدہ اور بچوں کی صحت سمیت دیگر ترجیحی شعبوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھنا مستقبل کے بڑے چیلنجز ہیں۔صوبائی وزیرِ صحت نے ہیلتھ سیکٹر ریفارم یونٹ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونٹ نے 2018 کی پالیسی کا جامع جائزہ کے بعد مختلف سٹیک ہولڈرز سے مشاورت، اعداد و شمار اور تحقیقی مواد کی بنیاد پر تجزیہ، اور متعدد ترامیم کے بعد خیبر پختونخوا ہیلتھ پالیسی 2025 کا مسودہ تیار کیا ہے، جو اب حتمی تکنیکی جائزے کے مرحلے میں ہے۔ خلیق الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہیلتھ پالیسی 2025 کا بنیادی مقصد پرائمری ہیلتھ کیئر کے نظام کو مضبوط بنانا ہے تاکہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات ان کے قریب ترین مراکز پر میسر آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حکمتِ عملی سے صحت کے بڑے اداروں پر دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے میں مجموعی صحت کے اشاریوں میں بہتری آئے گی۔مشاورتی ورکشاپ میں محکمہ صحت کے مختلف شعبہ جات اور تکنیکی شراکت دار اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی اور اس اہم پالیسی دستاویز کو مزید مؤثر اور جامع بنانے کے لیے اپنی قیمتی آراء پیش کیں۔

مزید پڑھیں