خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن نے صحت کارڈ پلس پروگرام سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں عوام کو درپیش صحت کے مسائل کے حل، طبی سہولیات کی بہتری، شفافیت کو یقینی بنانے اور طبی مراکز میں سہولیات کی فراہمی کے امور کا جائزہ لیاگیا۔ اس موقع پر
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ شاہد یونس اور سی ای او صحت سہولت پروگرام ریاض تنولی بھی اجلاس میں موجود تھے۔وزیرِ صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام ہسپتالوں میں صحت کارڈ سروسز کے لیے ون ونڈو آپریشن کا قیام یقینی بنایا جائے تاکہ مریضوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ون ونڈو ڈیسک کے قیام سے پورا عمل مزید مؤثر ہوگا، عملے کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی، تاخیر کم ہوگی اور مستفیدین کو فوری سہولت ملے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ صحت مریضوں کو درپیش مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے اور تمام خلا اور کمزوریوں کو دور کیا جا رہا ہے۔ادویات کی فراہمی سے متعلق ایک اہم مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے اس بات کو یقینی بنانے کی سخت ہدایات جاری کیں کہ ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کردہ اصل ادویات ہی مریضوں کو فراہم کی جائیں۔ انہوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض اوقات تجویز کردہ ادویات کی جگہ دوسری متبادل اقسام یا فارمولے دے دیے جاتے ہیں، جو کہ قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ علاج یا سرجری کے لیے تجویز کردہ ادویات میں کسی بھی قسم کی غیر مجاز تبدیلی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیرِ صحت نے صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے عوام کو معیاری صحت سہولیات کی فراہمی کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ شعبہ صحت میں اصلاحات جاری ہیں اور تمام کمزوریاں خصوصی طور پر صحت کارڈ سے متعلق مشکلات دور کی جا رہی ہیں، اور بہت جلد نظام کو مکمل طور پر بہتر اور مؤثر شکل میں لایا جائے گا۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے شبانہ روز کوششیں کر رہی ہے اور عوام جلد ہی صحت کے شعبے میں مثبت اور نمایاں تبدیلیاں دیکھیں گے۔
