خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمان نے کہا ہے کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ بات انہوں نے محکمہ صحت کے انیسویں آرآ ئی سی)روڈ میپ ایمپلیمنٹیشن کمیٹی(اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکریٹری محکمہ صحت شاہد اللہ خان نے صوبائی وزیر کو “اچھی حکمرانی کے روڈ میپ” کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اس کے آغاز سے اب تک کی مختلف سرگرمیوں اور اقدامات کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیرِ صحت نے شرکاء کو صوبے کے مختلف ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کے اپنے حالیہ دوروں کے دوران مشاہدات سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوروں کی رپورٹس میں صحت کے منتظمین کے لیے مخصوص ہدایات شامل ہیں جن پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد ضروری ہے۔وزیرِ صحت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت عوام کو معیاری صحت کی سہولیات تک منصفانہ رسائی یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ صحت کے تمام ذیلی ادارے مکمل طور پر تیاری کے ساتھ اگلے ہفتے سے اپنی ذمہ داریوں، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور مستقبل کے منصوبہ بندی اقدامات کی تفصیلات پیش کر سکیں۔اجلاس میں چیف ایچ ایس آر یو نے وزیرِ صحت کو انیسویں آرآ ئی سی اجلاس میں خوش آمدید کہا۔اجلاس میں کہا گیا کہ ثانوی صحت کی سہولیات کی جدید کاری کے سلسلے میں ڈی ایچ کیو ڈیرہ اسماعیل خان اور سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتالوں سے میموگرافی ڈیٹا کی فراہمی کے علاوہ بایومیڈیکل آلات سے متعلق ڈیٹا مرتب کر کے مکمل کیا جائے۔ مستقبل میں سرکاری ہسپتالوں میں ریڈیالوجی، فارمیسی، اور لیبارٹری خدمات کی آؤٹ سورسنگ صرف ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ذریعے کی جائے گی۔ آؤٹ سورس شدہ ہسپتالوں کی کامیابی کی رپورٹ، ویڈیو مواد محکمہ صحت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کیا جائے گا تاکہ عوام کے مثبت رد عمل سے حکومتی پالیسی کے درست ہونے کا بیانیہ انہیں پہنچ سکے۔ اسی طرح ہیلتھ فاؤنڈیشن کو ہدایت دی گئی کہ آؤٹ سورسنگ کے عمل میں اصلاحی اقدامات کیے جائیں۔باجوڑ کی رپورٹ ایم ڈی کے پی ایچ ایف نے جمع کرائی ہے۔ صوبائی وزیر نے چیف ایچ ایس آر یو کو ہدایات دیں کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) کے وائس چانسلر کے ساتھ ایک اجلاس ترتیب دیا جائے تاکہ نرسنگ کالجز کے عملی آغاز کے طریقہ کار پر غور کیا جا سکے۔ ادارہ جاتی مضبوطی کے حوالے سے ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزیرِ صحت کو کمیشن کے مینڈیٹ، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور آئندہ کے منصوبہ بندی اقدامات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن پیش کریں۔خیبر پختونخوا میں انسانی وسائل کی مضبوطی (HRH) کے حوالے سے صوبائی وزیر نے ڈی جی ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈاکٹروں کی تفصیلات مرتب کر کے جمع کرائیں جو اس وقت جنرل ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ یہ عمل مرکزی زون سے شروع کر کے صوبے بھر میں پھیلایا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اضافی فیصلے میں ایم سی سی اور ایس اینڈ آر سی سی کے آلات کے منصوبہ بندی کے مراحل اور ڈینگی ایکشن پلان کے لیے مالی سال 2026 کے آغاز (جنوری 2026) سے تیاری شروع کی جائے تاکہ جولائی 2026 تک خریداری کے عمل کا آغاز کیا جا سکے اور تاخیر سے بچا جا سکے۔ ڈی ایچ آئی ایس کو ہدایت دی گئی کہ وہ خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری صحت مراکز بشمول ڈی ایچ کیو ہسپتالز، آر ایچ سیز، بی ایچ یوز اور سی ڈیز کی مکمل اور تصدیق شدہ فہرست وزیرِ صحت اور ایچ ایس آر یو کے ساتھ شیئر کرے۔
