وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے اڈیالہ جیل کے باہر بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنوں اور پارٹی کارکنان پر کیمیکل ملا واٹر کینن کے استعمال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جبر کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔یہاں سے جاری اپنے بیان میں شفیع جان کا کہنا تھا کہ نہتی خواتین اور پرامن سیاسی کارکنان پر کیمیکل ملا واٹر کینن کا استعمال انتہائی تشویشناک، بربریت اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خواتین اور پرامن احتجاج کرنے والے کارکنوں کے خلاف طاقت کا استعمال شرمناک فعل ہے اور یہ آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی کے مترادف ہے۔معاون خصوصی شفیع جان نے بانی چیئرمین عمران خان کی قید تنہائی پر عالمی ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تشدد ایلس جل ایڈورڈ نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بانی چیئرمین عمران خان کی غیر انسانی اور غیر مہذبانہ حراست کے خاتمے کے لئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائے۔ ایلس جل ایڈورڈ کے مطابق یہ حالات تشدد، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں۔ ایلس جل ایڈورڈ نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی حراست کے حالات کو مکمل طور پر بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کے مطابق بنایا جائے۔ انکو ایک ہی کمرے میں 23 گھنٹے قید رکھا گیا ہے اور بیرونی دنیا سے انکا رابطہ انتہائی محدود ہے۔ ایلس جل ایڈورڈز کے مطابق طویل یا غیر معینہ مدت کی قید تنہائی بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت ممنوع ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ نے مطالبہ کیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان کی قید تنہائی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔ آزادی سے محروم ہر شخص کے ساتھ انسانیت پر مبنی با وقار سلوک ہونا چاہیے۔ قید کے حالات قیدی کی عمر اور صحت کے مطابق ہونے چاہیے۔معاون خصوصی شفیع جان نے مزید کہا کہ اسطرح ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر اور کھلی توہین عدالت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بانی چیئرمین عمران خان کی بہنیں غیر سیاسی خواتین ہیں اور اپنے بھائی سے ملاقات ان کا قانونی اور آئینی حق ہے جسے کسی صورت سلب نہیں کیا جا سکتا۔شفیع جان نے مزید کہا کہ منگل کے روز فیملی اور وکلاء جبکہ جمعرات کو دوستوں کی ملاقات کا دن مختص ہے۔ اس کے باوجود ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنا قانون شکنی اور عدالتی احکامات کی نافرمانی ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اور بانی چیئرمین عمران خان کے اہل خانہ کو ان کے قانونی حقوق و عدالتی احکامات کے مطابق ملاقات کی اجازت دی جائے۔
