صوبائی وزیر بلدیات مینا خان آفریدی اور معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کی مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع جان نے صوبائی وزیرِ بلدیات مینا خان آفریدی کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس مجوزہ ترمیم کی سخت مذمت کی ہے۔شفیع جان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور صوبائی حکومت اس ترمیم کے خلاف قانونی فورمز سمیت تمام آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ جمہوریت میں پارلیمنٹ سول بالادستی کی علامت ہوتی ہے، تاہم وفاقی حکومت مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سول بالادستی کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔ جمہوریت کی نام نہاد علمبردار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اس مجوزہ ترمیم میں پیش پیش ہے۔شفیع جان نے مزید کہا کہ 1973 کا آئین تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے تشکیل دیا گیا تھا، لیکن اب انتہائی جلد بازی میں آئین میں ترامیم کی جا رہی ہیں، انھوں نے کہا کہ بانی و چئیر مین عمران خان کی رہائی کے بعد ملک کا سیاسی منظر نامہ بدل جائے گا، دو تہائی اکثریت کے ساتھ وفاق میں حکومت قائم کرینگے اور ان ترامیم کا خاتمہ کرینگے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک صوبے کے منتخب وزیراعلیٰ پر مقدمہ درج کیا گیا، خیبرپختونخوا میں بانی وچیئرمین عمران خان کی عوامی حکومت قائم ہے، جہاں وزیراعلیٰ بغیر پروٹوکول کے عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے بتایا کہ صوبے میں امن کے قیام کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا امن جرگہ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے کہا کہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم دراصل سول بالادستی اور پارلیمنٹ کو مفلوج کرنے کی ایک سازش ہے،جعلی وفاقی حکومت کو اس نوعیت کی آئینی ترامیم کا کوئی اختیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وفاق میں ہماری منتخب حکومت گرائی گئی جس کے بعد جعلی وفاقی فارم 47 حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے خارجہ، داخلہ پالیسی اور معیشت کو تباہ کردیا۔مینا خان آفریدی نے کہا کہ حکومتی وزراء کو مجوزہ آئینی ترمیم کے نکات کا علم تک نہیں، اور اس میں صدر پاکستان کو تاحیات استثنیٰ دینے کی تجویز جمہوری اقدار کے سراسر منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ گزشتہ پچاس سالوں سے ملک پر مسلط سیاسی جماعتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، عوام سے روزگار چھین لیا گیا اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا۔

مزید پڑھیں